+ -

عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
«لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، وَلَكِنِ الْوَاصِلُ الَّذِي إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا».

[صحيح] - [رواه البخاري] - [صحيح البخاري: 5991]
المزيــد ...

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہے :
”رشتہ جوڑنے والا وہ نہیں جو بدلے میں رشتہ جوڑے، بلکہ رشتہ جوڑنے والا وہ ہے کہ جب اس سے ناتا توڑا جائے تو وہ اسے جوڑے“۔

صحیح - اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ: اصلا رشتہ جوڑنے اور رشتے داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے والا وہ نہيں ہے، جو بھلائی کے بدلے میں بھلائی کرے۔ بلکہ اصل رشتہ جوڑنے والا وہ ہے کہ جب اس سے رشتہ توڑا جائے تو وہ اسے جوڑنے کا کام کرے۔ اس کے رشتے دار اس کے ساتھ برا کریں، تب بھی وہ ان کے ساتھ اچھا کرے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الليتوانية الدرية الصومالية الطاجيكية الكينياروندا الرومانية المجرية التشيكية المالاجاشية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. شریعت کی نظر میں معتبر صلہ رحمی یہ ہے کہ قطع رحمی کرنے والے کے ساتھ صلہ رحمی کی جائے، ظلم کرنے والے کو معاف کیا جائے اور نہ دینے والے کو دیا جائے۔ بھلائی کے بدلے میں بھلائی کرنا اصل صلہ رحمی نہیں ہے۔
  2. صلہ رحمی کا مطلب ہے جہاں تک ہو سکے، رشتے داروں کو خیر پہنچانا۔ مثلا مالی مدد کرنا، ان کے حق میں دعا کرنا، ان کو بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا وغیرہ۔ اسی طرح جہاں تک ہو سکے ان کو شر سے بچانا۔