عن عائشة رضي الله عنها ، قالت: سَأَل رسول الله صلى الله عليه وسلم أُنَاسٌ عن الكُهَّان، فقال: «ليْسُوا بشيء» فقالوا: يا رسول الله إنهم يُحَدِّثُونَا أحْيَانَا بشيء، فيكون حَقَّا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «تلك الكلمة من الحَقِّ يخْطفُها الجِنِّي فَيَقُرُّهَا في أُذُنِ وليِّه، فَيَخْلِطُونَ معها مائة كَذِبَة». وفي رواية للبخاري عن عائشة رضي الله عنها : أنها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن الملائكة تَنْزِل في العَنَانِ -وهو السَّحَاب- فَتَذْكُرُ الأمر قُضِيَ في السماء، فَيَسْتَرِقُ الشيطان السَّمْعَ، فيسمعه، فيُوحِيَه إلى الكُهَّان، فيكذبون معها مائة كَذْبَة من عند أَنْفُسِهم».
[صحيح] - [الرواية الأولى: متفق عليها. الرواية الثانية: رواها البخاري]
المزيــد ...

عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بيان کرتی ہيں کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے کاہنوں کے متعلق دریافت کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ کچھ نہیں ہيں۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! وہ بعض دفعہ ہمیں کسی چیز کی بابت بتلاتے ہیں اور وہ بات بالکل سچ نکلتی ہے؟ تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : یہ حق بات اسے جن (فرشتوں سے) اچک ليتا ہے اور اسے اپنے دوست (کاہن) کے کان میں ڈال ديتا ہے،چنانچہ وہ اس میں سو جھوٹ ملا ليتے ہيں۔ اور بخاری کی ايک روايت ميں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہيں کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: فرشتے (اللہ کے احکام لے کر) بادلوں میں اترتے ہیں اور اس بات کا ذکر کرتے ہیں جس کا فیصلہ آسمان میں کیا گیا ہوتا ہے۔ چنانچہ شیطان چوری چھپے اسے سنتا ہے اور کاہنوں کو پہنچادیتا ہےتو وہ اس کے ساتھ اپنی طرف سے سو جھوٹ ملاکر بیان کرتے ہیں۔
صحیح - اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

شرح

عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بيان کرتی ہيں کہ کچھ لوگوں نے نبی کريم ﷺ سے ان کاہنوں کے بارے ميں دريافت کيا جو مستقبل ميں وقوع پذير ہونے والے غيبی امور بتلاتے تھے، تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمايا کہ ان کی کوئی پرواہ نہ کرو، نہ انہيں کوئی اہميت دو اور نہ ہی ان کی باتيں تسليم کرو۔ لوگوں نے عرض کيا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم! بسا اوقات ان کی باتيں سچ نکلتی ہيں، جيسے اگر وہ کسی غيبى امر کے بارے ميں خبر ديتے ہيں کہ اس کا وقوع فلاں مہينے کے فلاں دن ميں ہوگا تو وہ چيز ان کی خبر کے مطابق ہی واقع ہوتی ہے۔ تو آپ صلی اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمايا: يقينا جن آسمان کی باتيں چھپ کر سن ليتے ہيں، پھر اپنے کاہن دوستوں کے پاس آتے ہيں اور جو کچھ سنے ہوتے ہيں انہيں بتلاتے ہيں، پھر يہ کاہن آسمان سے سنی ہوئی اس بات ميں اپنی طرف سے سو جھوٹ ملا کرلوگوں سے بيان کرتا ہے۔ اور بخاری کی روايت کا مفہوم ہے کہ: فرشتے آسمان ميں ان باتوں کو سنتے ہيں جن کا اللہ رب العالمين روزانہ اہل دنيا پر فيصلہ فرماتا ہے، پھر وہ فرشتے بادلوں ميں اترتے ہيں اورايک دوسرے کو بتلاتے ہيں توشيطان چھپ کر انہيں سن ليتا ہے، پھر اپنے کاہن دوستوں کے پاس آتا ہے اور سنی ہوئی بات انہيں بتلاتا ہے، پھر يہ کاہن اس بات ميں اپنی طرف سے سو اور اس سے زيادہ جھوٹ ملا ليتے ہيں۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. کاہنوں کی تصدیق کرنے کی ممانعت اور ان کی کہی ہوئی باتوں کا جھوٹ اور من گھڑت ہونا، اگرچہ بعض اوقات سچ ہوجاتی ہیں۔
  2. کاہنوں کی جوبات سچ ہوتی ہے، وہ جنوں کا آسمان کی بات چھپ کرسننے کا نتیجہ ہے۔ یہ لوگ نبیﷺ کی بعثت سے قبل نچلے آسمان پر بیٹھا کرتے تھے اور فرشتوں کے درمیان جو باتیں ہوتی تھیں، اسے چپکے سے سنتے تھے۔ نبیﷺکی بعثت کے بعد ان کے لیے یہ ممکن نہ رہا۔ اب جب یہ آسمان میں فرشتے کی باتوں کو چرانے یعنی چپکے سے سننے کے لیے جاتے ہیں، تو ستاروں کی مار پڑتی ہے، جیسا کہ اس کے بارے میں قرآن نے بتایا ہے۔
  3. جنات بعض انسانوں کو اپنا دوست بنا لیتے ہیں۔
  4. شیطانوں کا چپکے سے بات سننے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے، لیکن بہت شاذ و نادر ایسا ممکن ہو پاتا ہے، بلکہ جاہلیت کی بہ نسبت ختم ہونے کے قریب ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔