عن عائشة رضي الله عنها ، قالت: لما نُزِلَ برسول الله صلى الله عليه وسلم ، طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً له على وجهه، فإذا اغْتَمَّ بها كشفها فقال -وهو كذلك-: "لَعْنَةُ الله على اليهود والنصارى، اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد -يُحَذِّرُ ما صنعوا".
ولولا ذلك أُبْرِزَ قَبْرُهُ، غير أنه خَشِيَ أن يُتَّخَذَ مسجدا.
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ پر (وفات کے لمحے) طاری ہوئے تو آپ اپنی ایک چادر اپنے چہرے پر ڈالتے تھے اور جب جی گھبراتا تو اسے چہرے سے ہٹا لیتے تھے، آپ اسی حالت میں تھے کہ آپ نے فرمایا: ”یہود ونصاری پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مساجد بنالیا“۔ [راوی کہتے ہیں کہ] آپ ﷺ اپنی امت کو یہود و نصاریٰ کے عمل سے آگاہ کر رہے تھے۔
اور اگر یہ ڈر نہ ہوتا تو آپ ﷺ کی قبر بھی کھلی رہنے دی جاتی۔ لیکن یہ ڈر تھا کہ کہیں اسے مسجد (سجدہ گاہ) نہ بنا لیا جائے۔
صحیح - متفق علیہ
عائشہ رضی اللہ عنہا بتلا رہی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات کا وقت آیا تو آپ نے نزع کی حالت میں فرمایا: ”یہود ونصاری پر اللہ کی لعنت ہو“۔ اور یہ اس لئے کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں پر مسجدیں بنالیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے نتیجہ اخذ کیا کہ آپ ﷺ کی مراد اس سے اپنی امت کو یہود ونصاری کے عمل سے آگاہ کرنا تها تاکہ یہ امت اس میں نہ واقع ہو جس میں یہود ونصاری مبتلا تھے اور انہیں کی طرح آپ ﷺ کی قبر پر مسجد نہ بنائیں، پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے واضح کیاکہ آپ ﷺ کو آپ کے کمرے سے باہر دفن کرنے سے جس چیز نے صحابہ کو روکا وہ اسی بات کا خوف تھا کہ کہیں آپ ﷺ کی قبر کو عبادت گاہ نہ بنالیا جائے۔