+ -

عن عائشة وعبد الله بن عباس رضي الله عنهما قالا:
لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ بِهَا كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ وَهُوَ كَذَلِكَ: «لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى اليَهُودِ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ» يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا.

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 435]
المزيــد ...

عائشہ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے، دونوں کہتے ہیں:
جب اللہ کے رسول ﷺ کی وفات کا وقت آیا، تو آپ اپنی ایک چادر اپنے چہرے پر ڈالنے لگے اور جب اس سے منہ ڈھک جانے کی وجہ سے دم گھٹنے لگتا، تو اسے اپنے چہرے سے ہٹا دیتے۔ اسی (بے چینی) کی حالت میں آپ نے فرمایا : ”یہود ونصاری پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مسجد بنالیا“۔ (راوی کہتے ہیں کہ) آپ ﷺ اپنی امت کو یہود و نصاریٰ کے عمل سے خبردار کر رہے تھے۔

صحیح - متفق علیہ

شرح

عائشہ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم بتا رہے ہیں کہ جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے انتقال کا وقت آیا، تو آپ اپنے چہرے پر کپڑے کا ایک ٹکڑا رکھنے لگے۔ پھر جب موت کی تکلیفوں کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری ہونے لگی، تو اسے اپنے چہرے سے ہٹا دیا۔ پھر اسی مشکل حالت میں آپ نے فرمایا : اللہ کی لعنت ہو یہودیوں اور عیسائیوں پر۔ یعنی اللہ ان کو اپنی رحمت سے دور رکھے۔ ایسا اس لیے کہ انھوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کے اوپر مسجدیں بنا ڈالیں۔ یہاں یہ یاد رہے کہ اگر قبروں کے اوپر مسجد تعمیر کرنے کا مس‏ئلہ ایک سنگین مسئلہ نہ ہوتا، تو آپ اس مشکل گھڑی میں اس کا ذکر نہ کرتے۔ اس مسئلے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہی آپ نے اپنی امت کو یہودیوں اور عیسائیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس طرح کا کام کرنے سے منع کیا ہے۔ اس کام سے منع کرنے کی ایک دوسری وجہ یہ ہے کہ اس سے شرک کے دروازے کھلتے ہیں۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الليتوانية الدرية الصومالية الكينياروندا التشيكية المالاجاشية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. نبیوں اور اللہ کے نیک بندوں کی قبروں کو مسجد بنا کر ان کے اندر اللہ کے لیے نماز پڑھنا منع ہے، کیوں کہ یہ شرک کےدروازے اور وسائل ہيں۔
  2. توحید پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی پوری توجہ اور قبروں کی تعظیم سے آپ کا ڈر، کیوں کہ یہ شرک کا دروازہ اور ذریعہ ہے۔
  3. یہودیوں، عیسائیوں اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قبروں پر عمارت کھڑی کرنے والوں اور ان کو مسجد بنانے والوں پر لعنت کرنا جائز ہے۔
  4. قبروں پر عمارت بنانا یہودیوں اور عیسائیوں کا طور طریقہ ہے اور حدیث میں اس سے منع کیا گيا ہے۔
  5. قبروں کو مسجد بنانے کی ایک شکل ان کے پاس اور ان کی جانب منہ کرکے نماز پڑھنا بھی ہے، چاہے تعمیر کھڑی نہ بھی کی جائے۔
مزید ۔ ۔ ۔