+ -

عَن عُمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قال: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:
«لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ؛ فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُهُ، فَقُولُوا: عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ».

[صحيح] - [رواه البخاري] - [صحيح البخاري: 3445]
المزيــد ...

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا:
”میری تعریف میں ایسے حد سے نہ گزرو، جیسے عیسائی لوگ عیسی ابن مریم (علیہ السلام) کی تعریف میں حد سے گزر گئے۔ میں تو محض اللہ کا بندہ ہوں۔ اس لیے مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہو“۔

صحیح - اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اپنی تعریف میں افراط کے شکار ہونے اور شرعی حد سے آگے بڑھنے، آپ کو اللہ کے اوصاف اور اس کے خاص افعال سے متصف قرار دینے، اللہ کے بارے میں غیب کو جاننے کا دعوی کرنے اور آپ کو اللہ کے ساتھ پکارنے سے منع فرمایا ہے۔ جیسا کہ نصرانیوں نے عیسی ابن مریم علیہ السلام کے ساتھ کیا۔ پھر بتایا کہ آپ اللہ کے بندوں میں سے ایک بندہ ہیں اور اس بات کا حکم دیا کہ ہم آپ کو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہیں۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الليتوانية الدرية الصومالية الطاجيكية الكينياروندا الرومانية المجرية التشيكية المالاجاشية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اس میں تعظیم اور مدح کے بارے میں شرعی حد سے آگے بڑھنے سے منع کیا گیا ہے، کیوں کہ یہ چیز شرک کی جانب لے جاتی ہے۔
  2. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے جس بات سے آگاہ کیا تھا، وہ اس امت کے اندر واقع ہو ہی گئی ہے۔ چنانچہ ایک گروہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے بارے میں غلو کا شکار ہو گیا، ایک گروہ اہل بیت کے بارے میں غلو میں پڑ گیا اور ایک گروہ اولیا کے بارے میں غلو میں مبتلا ہو گیا۔ اس طرح یہ سارے لوگ شرک میں مبتلا ہوگئے۔
  3. اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے خود کو اللہ کا بندہ بتایا ہے، تاکہ یہ بتا سکیں کہ آپ کی ساری ضرورتیں اللہ پوری کرتا ہے اور آپ کو رب کی کوئی خصوصیت دینا جائز نہيں ہے۔
  4. اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے خود کو اللہ کا رسول بتایا ہے، تاکہ یہ وضاحت ہوسکے کہ آپ کو اللہ کی جانب سے بھیجا گیا ہے، لہذا آپ کی تصدیق کرنا اور آپ کی اتباع کرنا واجب ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔