عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «لا تُطْروني كما أَطْرت النصارى ابنَ مريم؛ إنما أنا عبده، فقولوا: عبد الله ورسوله».
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میری تعریف میں ایسے حد سے نہ گزرو، جیسے عیسائی لوگ عیسی ابن مریم (علیہ السلام) کی تعریف میں حد سے گزر گئے۔ میں تو محض ایک بندہ ہوں۔ اس لیے یوں کہو کہ یہ اللہ کے بندہ اور اس کے رسول ہیں“۔
صحیح - اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

شرح

نبی ﷺ نے اللہ کی توحید کے اثبات کی حرص اور اس اندیشے کے تحت کہ کہیں آپ ﷺ کی امت بھی اس شرک میں مبتلا نہ ہوجائے، جس میں سابقہ امتیں مبتلا ہوئیں، اپنے بارے میں غلو کرنے سے منع فرمایا اور اس بات سے روکا کہ آپ ﷺ کی تعریف میں حد سے تجاوز کیا جائے۔ مثلا آپ ﷺ کو اللہ کے اوصاف اور اس کے ساتھ خاص افعال کے ساتھ متصف کیا جائے۔ جیسا کہ عیسائیوں نے عیسی علیہ السلام کے بارے میں غلو کیا کہ انہیں الوہیت اور اللہ تعالی کے بیٹے ہونے کے وصف سے موصوف کر دیا اور یوں عیسائی شرک میں پڑ گئے۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ وَقَالَ الْمَسِيحُ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ إِنَّهُ مَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ﴾ ترجمہ: ”بے شک وه لوگ کافر ہوگئے جن کا قول ہے کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے۔ حاﻻںکہ خود مسیح نے ان سے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل! اللہ ہی کی عبادت کرو، جو میرا اور تمہارا، سب کا رب ہے۔ یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے، اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور گنہ گاروں کی مدد کرنے واﻻ کوئی نہیں ہوگا"c2">“۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں تو اس کا ایک بندہ ہوں، یوں کہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“۔ یعنی مجھے عبودیت اور رسالت کے اوصاف کے ساتھ متصف کرو، جس طرح خود اللہ تعالی نے محھےان صفات سے متصف کیا ہے اور مجھے حدود عبودیت سے باہر نکال کر مقام الوہیت یا مقام ربوبیت تک نہ لے جاؤ، جیسا کہ عیسائیوں نے کیا۔ انبیا کا حق عبودیت اور رسالت ہے۔ جب کہ الوہیت صرف اور صرف اللہ کا حق ہے۔ اس تنبیہہ کے باوجود کچھ لوگ اسی بات میں مبتلا ہیں، جس سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا تھا۔ احتیاط کریں کہ کہیں آپ ان میں سے نہ ہوجائیں۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. جھوٹی تعریف، تعریف میں حد سے تجاوز کرنے اور غلو کرنے سے آگاہی، کیوں کہ بسا اوقات یہ شرک تک پہنچا دیتا ہے، بندے کو رب کی جگہ میں کھڑا کر دیتا اور اسے اس کی صفت سے متصف کر دیتا ہے۔
  2. نصرانیوں کا کفر یہ تھا کہ انھوں نے عیسی علیہ السلام کو اور ان کے بعد پادریوں کی شان میں غلو کیا، عیسی علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کہا اور اس کے نتیجے میں مقدس کتابوں میں تحریف تک کر ڈالی، تاکہ اپنے باطل دعووں کے دلیل حاصل کر سکیں۔
مزید ۔ ۔ ۔