+ -

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ، وَلاَ هَامَةَ وَلاَ صَفَرَ، وَفِرَّ مِنَ المَجْذُومِ كَمَا تَفِرُّ مِنَ الأَسَدِ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 5707]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :
”نہ چھوت لگنا ہے اور نہ بدشگونی، نہ الو کی نحوست ہے اور نہ ماہ صفر کی۔ تم کوڑھ کے مریض سے اسی طرح بھاگو، جس طرح شیر سے بھاگتے ہو“۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 5707]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے دور جاہلیت کی کچھ چيزوں کا ذکر، ان سے خبردار رکھنے اور یہ بتانے کے لیے فرمایا کہ سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے اور کچھ بھی اس کے فیصلے اور تقدیر سے ہٹ کر نہيں ہوتا۔ اور وہ چیزیں درج ذیل ہیں:
1- دور جاہلیت کے لوگ سمجھتے تھے کہ مرض بذات خود متعدی ہوا کرتی ہے۔ لہذا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتا دیا کہ کوئی بیماری طبعی طور پر ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل نہیں ہوتی۔ اس کائنات کا تصرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ وہی بیماری اتارتا اور اٹھاتا ہے۔ یہ سب اس کے ارادے اور فیصلے کے مطابق ہوا کرتا ہے۔
2- دور جاہلیت کے لوگ جب سفر یا تجارت کے ارادے سے نکلتے، تو کسی پرندے کو بھگاتے۔ وہ اڑ کر دائيں طرف جاتا، تو خوش ہو جاتے۔ لیکن اگر بائیں طرف جاتا، تو برا شگون لیتے اور لوٹ جاتے۔ چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اس طرح پرندہ اڑا کر برا شگون لینے سے منع فرمایا اور بتایا کہ یہ ایک غلط عقیدہ ہے۔
3- دور جاہلیت کے لوگ کہتے تھے: کسی گھر پر الو بیٹھ جائے، تو اہل خانہ مصیبت میں پڑ جاتے ہیں۔ لیکن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اس طرح برا شگون لینے سے منع فرمایا۔
4- آپ نے صفر مہینے سے برا شگون لینے سے منع فرمایا۔ صفر قمری سال کا دوسرا مہینہ ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ صفر ایک کیڑا ہے، جو جانور یا انسان کے پیٹ میں پیدا ہو جاتا ہے۔ عربوں کا عقیدہ تھا کہ یہ خارش کی بیماری سے بھی زیادہ متعدی بیماری ہے۔ چنانچہ آپ نے اس عقیدے کی نفی کر دی۔
5- آپ نے کوڑھ کے مرض کے شکار انسان سے اسی طرح بھاگنے کا حکم دیا ہے، جس طرح شیر سے بھاگا جاتا ہے۔ دراصل یہ حکم اپنے لیے احتیاط، طلب عافیت اور اللہ کے حکم کردہ اسباب پر عمل کرنے کے قبیل سے ہے۔ کوڑھ ایک بیماری ہے، جس کا شکار ہونے والے انسان کے جسم کے اعضا گلنے لگتے ہيں۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اللہ پر توکل و اعتماد اور مشروع اسباب اختیار کرنا واجب ہے۔
  2. قضا و قدر اور اس بات پر ایمان رکھنا واجب ہے کہ اسباب اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ وہی ان کو مؤثر بناتا اور وہی انہیں بے اثر بناتا ہے۔
  3. جو لوگ سیاہ و سرخ وغیرہ رنگوں، بعض ارقام، ناموں، اشخاص اور معذور افراد سے بد شگونی لیتے ہیں، ان کا یہ عمل باطل و بے بنیاد ہے۔
  4. مجذوم اور اسی طرح متعدی امراض کے شکار لوگوں کے قریب جانے کی ممانعت دراصل ان اسباب میں سے ہے، جن کے بطن سے عموماً اللہ کے حکم سے مسببات پیدا ہوا کرتے ہيں۔ دیکھا جائے تو اسباب کا اپنا مستقل وجود نہيں ہوتا، بلکہ اللہ چاہے تو ان کی تاثیر ختم کر کے بے اثر بنا دے اور چاہے تو ان کے اثر کو باقی رکھ کر ان کو مؤثر رہنے دے۔
مزید ۔ ۔ ۔