عن جندب بن عبد الله رضي الله عنه قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم قبل أن يموت بخمس، وهو يقول: «إني أبرأ إلى الله أن يكون لي منكم خليل، فإن الله قد اتخذني خليلا كما اتخذ إبراهيم خليلا، ولو كنت متخذا من أمتي خليلا لاتخذت أبا بكر خليلا، ألا وإن من كان قبلكم كانوا يتخذون قبور أنبيائهم مساجد، ألا فلا تتخذوا القبور مساجد، فإني أنهاكم عن ذلك».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

جندب بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو وفات سے پانچ دن قبل فرماتے ہوئے سنا: ”میں اللہ تعالی کے سامنے اس چیز سے بری ہوں کہ تم میں سے کسی کو اپنا دوست بناؤں؛ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل بنایا ہے، جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا تھا اور اگر میں اپنی امت سے کسی کو اپنا خلیل بناتا، تو ابوبکر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو بناتا۔ خبردار! بے شک تم سے پہلے لوگ اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا کرتے تھے۔ لہذا خبردارتم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا، میں تمھیں اس سے منع کرتا ہوں“۔
صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

نبی ﷺ اپنی وفات سے کچھ قبل اپنی امت سے ایک بہت اہم بات ارشاد فرما رہے ہیں۔ آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کے ہاں اپنے مقام کو بیان کر رہے ہیں کہ وہ محبت کے بلند ترین درجے پر فائز ہیں، جیسا کہ یہ درجہ ابراہیم علیہ السلام کو حاصل ہوا۔ اسی وجہ سے نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے سوا آپ ﷺ کا کوئی خلیل نہیں ہے؛ کیوں کہ آپ ﷺ کا دل اللہ کی محبت و عظمت اور اس کی معرفت سے لبریز ہے اور اس میں کسی اور کے لیے کوئی گنجائش نہیں۔ مخلوق کے دل میں دوستی (الخلة) صرف ایک ہی کے لیے ہوا کرتی ہے۔ اگر مخلوق میں سے کوئی آپ ﷺ کا خلیل ہوتا، تو وہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہوتے۔ اس میں ابو بکر رضی اللہ عنہ کی فضلیت اور اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ آپ ﷺ کے بعد آپ ﷺ کے خلیفہ ہوں گے۔ پھر آپ ﷺ نے یہودیوں اور عیسائیوں کے غلو کے بارے میں بتایا کہ انھوں نے اپنے انبیا کی قبروں کو شرکیہ عبادت گاہیں بنا لیں۔ آپ ﷺ نے اپنی امت کو ان کی طرح کرنے سے منع فرمایا۔ عیسائیوں کا نبی تو ایک ہی ہے، یعنی عیسی علیہ السلام، تاہم وہ یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ان کی قبر زمین پر ہے۔ یہاں 'انبیاء' کا جو جمع کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے، وہ یہود و نصاری کے مجموعہ کے اعتبار سے ہے۔ ورنہ صحیح بات تو یہ ہے کہ عیسی علیہ السلام کو اوپر اٹھا لیا گیا ہے وہ نہ تو سولی چڑھے تھے اور نہ ہی کہیں مدفون ہیں۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے صفت محبت کا اثبات، جو اس کی عظمت کے شایان شان ہو۔
  2. دونوں خلیلوں یعنی محمد صلی اللہ علیہ و سلم اور ابراہیم علیہ السلام کی فضیلت۔
  3. ابو بکر صدّیق کی فضیلت اور اس بات کا ذکر کہ وہ علی الاطلاق پوری امّت میں سب سے افضل ہیں۔
  4. اس حدیث میں ابوبکر صدیق کی خلافت کی دلیل ہے۔
  5. اللہ تعالیٰ کے لیے اس کے آخری نبی محمد ﷺ کی خلّت (گہری دوستی) کا اثبات۔
  6. قبروں پرمسجد تعمیرکرنا سابقہ امتوں سے چلے آ رہے طریقوں میں سے ایک ہے۔
  7. قبروں کو عبادت کی جگہ بناکر ان کے پاس یا ان کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے، ان پر مسجد اور قبّے تعمیر کرنے کی ممانعت، تاکہ اس کی وجہ سے شرک کے دروازے نہ کھلیں۔
  8. شرک کے ذرائع کا انسداد۔
مزید ۔ ۔ ۔