عن طارق بن أشيم الأشجعي مرفوعاً: "من قال لا إله إلا الله، وكَفَرَ بما يُعْبَدُ من دون الله حَرُمَ مالُه ودمُه وحِسابُه على الله".
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

طارق بن اشیم اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور اللہ کے سوا جس چیز کی بھی پوجا کی جاتی ہے اس کا انکار کیا تو اس کا مال اور خون حرام ہو گئے اور اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہے“۔
صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

نبی ﷺ اس حدیث میں اس بات کی وضاحت فرما رہے ہیں کہ کسی انسان کو قتل کرنا اور اس کا مال لے لینا صرف اس صورت میں حرام ہوتا ہے جب اس میں دو باتیں پائی جائیں: اول: لا الہ الا اللہ کہنا۔ دوم: اللہ تعالی کے سوا جن جن اشیاء کی عبادت کی جاتی ہے ان کا انکار کرنا۔ جب یہ دونوں باتیں پائی جائیں تو اس صورت میں اس سے ظاہری طور پر باز رہنا واجب ہو جاتا ہے اور اس کے باطن کا معاملہ اللہ تعالی کے سپرد ہو جاتا ہے جب تک کہ وہ کوئی ایسا عمل نہ کر لے جس سے اس کا خون بہانا جائز ہو جائے جیسے مرتد ہونا یا پھر اس کا مال حلال ہو جائے جیسے زکوۃ نہ دینا یا پھر اس کی ہتک عزت جائز ہو جائے جسے مالداری کے باوجود اس کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. لا الہ الا اللہ کا مطلب اللہ کے علاوہ پوجی جانے جانے والی تمام چیزوں جیسے بتوں اور قبروں وغیرہ کا انکار کرنا ہے۔
  2. اللہ کے سوا پوجی جانے والی دیگر چیزوں کے انکار کیے بغیر محض لاالہ الا اللہ زبان سے کہہ دینا خون اور مال کو حرام نہیں ٹھہراتا، اگرچہ انسان اس کا معنی سمجھتا ہو اور اس کے مطابق عمل کرتا ہو۔
  3. جو شخص توحید پر عمل کرے اور ظاہری طور پر اس کے تقاضوں پر عمل کرے، اس سے رکنا واجب ہے، یہاں تک کہ اس سے کوئی اس کی مخالف چیز صادر ہو۔
  4. جب کوئی کافر اسلام میں داخل ہوجائے، تو اس سے رکنا ضروری ہے، اگرچہ دوران جنگ ہو، یہاں تک کہ اس کے خلاف اسے کوئی جانکاری مل جائے ۔
  5. انسان کبھی لاالہ الا اللہ کہتا ہے، لیکن اللہ کے سوا پوجی جانے والی چیزوں کا انکار نہیں کرتا۔
  6. دنیا میں حکم ظاہر کے اعتبار سے لگایاجائے گا اور آخرت میں نیتوں و ارادوں کے حساب سے معاملہ ہوگا۔
  7. بنا کسی شرعی حق کے مسلمان کے جان و مال کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا حرام ہونا۔
  8. اسلام کی فضیلت کہ وہ اسے اپنانے والے کے جان و مال کی حفاظت کرتا ہے۔
  9. کسی مسلمان کا مال لینا حرام ہے، ہاں جو شرعی رو سے واجب ہو، جیسے زکوۃ اور کسی نقصان کا تاوان ۔
مزید ۔ ۔ ۔