عن ابن مسعود رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «نَضَّرَ اللهُ امْرَأً سَمِع مِنَّا شيئا، فَبَلَّغَهُ كما سَمِعَهُ، فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أوْعَى مِن سَامِعٍ».
[صحيح] - [رواه الترمذي وابن ماجه وأحمد]
المزيــد ...
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ اس شخص کو سرسبز و شاداب رکھے جو ہم سے کوئی بات سنے اور پھر اسے ویسے ہی آگے پہنچا دے جیسے اس نے سنی کیونکہ بعض وہ لوگ جنہیں کوئی بات پہنچائی جائے وہ اسے سننے والے سے زیادہ یاد رکھتے ہیں“۔
[صحیح] - [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
اس حدیث میں نبی ﷺ نے روزِ قیامت اس شخص کے لیے خوش رو ہونے کی دعا فرمائی جو آپ ﷺ سے حدیث کو سن کر اس میں کمی بیشی کیے بغیر جیسے سنی ویسے ہی آگے پہنچا دیتا ہے۔ اس کی علت بیان کرتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا کہ "بعض اوقات جسے کوئی بات پہنچائی جاتی ہے وہ سننے والے سے زیادہ اسے یاد رکھتا ہے"۔ کیونکہ بعض اوقات انسان حدیث کو سن کر آگے پہنچا دیتا ہے اور جس تک پہنچائی گئی ہوتی ہے وہ اس شخص سے زیادہ فقیہ اور سمجھ دار ہوتا ہے اور زیادہ سختی سے اس پر عمل پیرا ہوتا ہے جس نے اسے سن کر آگے منتقل کیا ہوتا ہے اور واقعتا ہے بھی ایسا ہی جیسے نبی ﷺ نے فرمایا ہے۔ مثلا آپ دیکھیں گے کہ کوئی عالم بہت بڑا راویٔ حدیث ہوتا ہے اور وہ حدیث کو یاد کر کے اسے آگے بیان تو کر دیتا ہے لیکن اس کے مفہوم سےواقف نہیں ہوتا چنانچہ وہ اس حدیث کو علماء میں سے کسی ایسے شخص تک پہنچا دیتا ہےجو اس کے مفہوم سے آگاہ ہوتا ہے اور اسے سمجھتا ہے اور رسول اللہ ﷺ کی احادیث سے بہت سے احکام اخذ کر کے لوگوں کو نفع پہنچاتا ہے۔