عن أبي بشير الأنصاري رضي الله عنه "أنه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض أسفاره، فأرسل رسولا أن لا يَبْقَيَنَّ في رقبة بَعِيرٍ قِلادَةٌ من وَتَرٍ (أو قلادة) إلا قطعت".
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

ابو بشیر انصاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوۓ کہتے ہیں کہ وہ کسی سفر میں آپ ﷺ کے ساتھ تھے۔ آپ ﷺ نے یہ اعلان کرنے کے لیے ایک قاصد بھیجا کہ کسی اونٹ کی گردن میں تانت کا ہار (گنڈا) (یا فرمایا کہ: ہار) کاٹے بنا نہ رہ جائے۔
صحیح - متفق علیہ

شرح

نبی ﷺ نے اپنے کسی سفر میں ایک شخص کو بھیجا کہ وہ لوگوں میں منادی کرا دے کہ اونٹوں کی گردنوں میں موجود قلادوں کو ہٹا دیا جائے، جنھیں نظر بد اور آفات سے تحفظ کے لیے باندھا جاتا تھا؛ کیوں کہ یہ شرک ہے، جس کا ازالہ کرنا واجب ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. مصیبتوں کو دورکرنے کے لیے تانتوں کا باندھنا حرام ہے اور یہ تعویذ لٹکانے کے زمرے میں آتا ہے۔
  2. لوگوں کو ایسی چیزیں بتانا، جو ان کے عقیدے کو محفوظ رکھیں۔
  3. حسب استطاعت منکر کا انکار ضروری ہے۔
  4. خبر واحد کا قبول ہونا۔
  5. پٹوں سے نفع کا اعتقاد رکھنے کے عقیدے کو باطل قراردینا، خواہ وہ کسی بھی طرح کے ہوں۔
  6. نائب امام، امام کے قائم مقام کی حیثیت سے اس کی ذمے داریاں ادا کرے گا۔
  7. قوم کے بڑے شخص کو چاہیے کہ وہ لوگوں کے احوال کا خیال رکھے، وہ ان کی خبر گیری کرے اور ان کے احوال کا جائزہ لیتا رہے۔
  8. قوم کے بڑے شخص پر واجب ہے کہ شریعت کے تقاضے کے مطابق قوم کی رہنمائی کرے۔ اگر لوگ کسی حرام کا ارتکاب کریں، تو انھیں اس سے منع کرے اور اگر کسی واجب کے بارے میں غفلت سے کام لیں، تو انھیں اس کی ترغیب دے۔
مزید ۔ ۔ ۔