عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ رضي الله عنه:
أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ إِلَيْهِ رَهْطٌ، فَبَايَعَ تِسْعَةً وَأَمْسَكَ عَنْ وَاحِدٍ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، بَايَعْتَ تِسْعَةً وَتَرَكْتَ هَذَا؟ قَالَ: «إِنَّ عَلَيْهِ تَمِيمَةً»، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فَقَطَعَهَا، فَبَايَعَهُ، وَقَالَ: «مَنْ عَلَّقَ تَمِيمَةً فَقَدْ أَشْرَكَ».
[حسن] - [رواه أحمد] - [مسند أحمد: 17422]
المزيــد ...
عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ایک جماعت آئی، جن میں نو لوگوں سے آپ نے بیعت لی اور ایک شخص سے بیعت نہیں لی۔ لہذا انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ کیا ماجرا ہے کہ آپ نے نو لوگوں سے بیعت لی اور اسے چھوڑ دیا؟ آپ نے جواب دیا : "اس نے تعویذ باندھ رکھا ہے۔" چنانچہ اس نے اپنا ہاتھ اندر ڈالا اور اسے کاٹ دیا۔ تب جاکر آپ نے اس سے بیعت لی اور فرمایا : "جس نے تعویڈ لٹکایا، اس نے شرک کیا۔"
[حَسَنْ] - [اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔] - [مسند أحمد - 17422]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ایک جماعت آئی۔ کل دس لوگ تھے۔ نو لوگوں سے آپ نے اسلام اور تابع داری کی بیعت لی اور دسویں کو چھوڑ دیا۔ جب اس کا سبب پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا : اس کے جسم پر تعویذ بندھا ہوا ہے۔ تعویذ موتی وغیرہ کو کہتے ہیں، جن کو نظر بد یا نقصان سے بچنے کے لیے باندھا یا لٹکایا جاتا ہے۔ چنانچہ اس شخص نے تعویذ کی جگہ پر ہاتھ ڈالا اور اسے کاٹ کر پھینک دیا۔ چنانچہ اس کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے بیعت لی اور تعویذ وغیرہ سے خبردار کرتے ہوئے اور اس کا حکم بیان کرتے ہوئے فرمایا: "جس نے تعویذ لٹکایا، تو بلا شبہ اس نے شرک کیا۔"