عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرا، أو وضع له، أظَلَّهُ الله يوم القيامة تحت ظِل عرشه يوم لا ظِلَّ إلا ظِلُّه».
[صحيح] - [رواه الترمذي والدارمي وأحمد]
المزيــد ...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے کسی تنگدست کو مہلت دی یا اس کے قرض کو کم کردیا اسے روزِ قیامت اللہ تعالی اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا جس دن سوائے اس کے سائے کے کوئی اور سایہ نہ ہو گا۔
صحیح - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جس نے کسی تنگدست کو مہلت دی“ یعنی کسی غریب مقروض کو مہلت دی۔ ’إنظار‘ کا معنی ہے ایسی مہلت جس میں کسی چیز کے پورے کیے جانے کا انتظار کیا جائے۔ ”یا اس کے قرض کو کم کردیا“ یعنی اس کا کچھ قرض معاف کر دیا۔ ابونعیم سے مروی حدیث میں ہے ”أَوْ وَهَبَ لَهُ“ یعنی اس قرض (کی قیمت) کو اُسے ہبہ کے طور پر دے دیا کے الفاظ ہیں۔ اس شخص کی جزاء یہ ہوگی کہ ”اللہ تعالی اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا“ یعنی اللہ حقیقی طور پر اسے اپنے عرش کے سائے تلے جگہ دے گا اور سے جنت میں داخل کرے گا۔ اللہ قیامت کے دن کی گرمی کی شدت سے اسے محفوظ رکھے گا۔ یہ بدلہ اس دن ملے گا جس دن سوائے اس کے سائے کے کوئی اور سایہ نہ ہو گا۔ مہلت دینے والا اس جزا کا مستحق اس لیے ہوا کیوں کہ اس نے مقروض کو خود اپنے اوپر ترجیح دے کر اسے راحت دی چنانچہ اللہ تعالی بھی اسے راحت دے گا کیوں کہ جزا عمل ہی کی جنس سے ہوا کرتی ہے۔