عن أبي هريرة - رضي الله عنه- مرفوعاً: «من أنْفَق زوْجَيْن في سَبيل الله نُودِي من أبْوَاب الجنَّة، يا عبد الله هذا خَيْرٌ، فمن كان من أهل الصلاة دُعِي من باب الصلاة، ومن كان من أهل الجِهاد دُعِي من باب الجِهاد، ومن كان من أهل الصيام دُعِي من باب الرَّيَّانِ، ومن كان من أهل الصَّدَقة دُعِي من باب الصَّدَقة» قال أبو بكر رضي الله عنه : بأبي أنت وأمي يا رسول الله! ما على من دُعِي من تلك الأبواب من ضَرورة، فهل يُدْعَى أحَدٌ من تلك الأبواب كلِّها؟ فقال: «نعم، وأرْجُو أن تكون منهم».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جو اللہ کے راستے میں دوہری چیز خرچ کرے گا اسے جنت کے دروازوں پر سے پکار پکار کر کہا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے! یہ دروازہ اچھا ہے۔ پھر جو شخص نمازی ہوگا اسے نماز کے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو مجاہد ہوگا اسے جہاد کے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو روزہ دار ہوگا اسے باب ریان سے بلایا جائے گا اور جو صدقہ دینے والا ہوگا اسے صدقے کے دروازے سے بلایا جائے گا۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں! جو لوگ ان دروازوں (میں سے کسی ایک دروازہ ) سے بلائے جائیں گے ان کے لیے کوئی خسارہ کی بات تو نہیں ہے (یعنی وہ جنت میں تو داخل ہوجائیں گے)، لیکن آپ یہ بتائیں کہ کیا کوئی ایسا بھی ہوگا جسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپﷺ نے فرمایا: ہاں اور مجھے امید ہے کہ آپ بھی انہیں میں سے ہوں گے۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
جس نے اللہ کی خوشنودی کے لئے کسی بھی شے کو بطور صدقہ دوہرا خرچ کیا چاہے وہ کھانے کی شے ہو، لباس ہو، یا سواری یا پھر رقوم ہوں تو فرشتے اسے جنت میں خوش آمدید کہتے ہوئے اس کے دروازوں پر سے اسے پکار پکار کر کہیں گے: "تم نے بہت نیکیاں آگے بھیجیں جن پر تمہیں آج بہت زیادہ ثواب ملے گا"۔ چنانچہ جو لوگ کثرت سے نمازیں پڑھتے تھے انہیں نماز کے دروازے سے پکارا جائے گا اور وہ اس سے داخل ہوں گے۔ جو کثرت سے صدقہ دیتے تھے انہیں صدقے کے دروازے سے پکارا جائے گا اور وہ اس سے داخل ہوں گے اور جو کثرت سے روزے رکھتے تھے ان کا فرشتے باب ریان پر استقبال کریں گے اور انہیں اس میں سے داخل ہونے کی دعوت دیں گے۔ الریان کا معنی ہے جو پیاس بجھا کر سیر کر دے۔ چونکہ روزہ دار پانی کے استعمال سے رکے رہتے ہیں اور اس کی وجہ سے انہیں پیاس لگتی ہے خاص طور پر گرمی کے طویل اور گرم دنوں میں چنانچہ اس پیاس کو برداشت کرنے کے بدلے میں جنت میں ان کو ہمیشہ کے لئے سیر کر دیا جائے گا جس میں وہ اس دروازے سے داخل ہوں گے۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے جب اس حدیث کو سنا تو کہنے لگے: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں، جو ان دروازوں میں سے داخل ہوا اسے نہ کوئی نقصان ہوا اور نہ خسارہ۔ پھر انہوں نے پوچھا: کیا کوئی ایسا شخص بھی ہو گا جسے ان تمام دروازوں پر سے بلایا جائے گا؟۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں اور مجھے امید ہی کہ تم انہی لوگوں میں سے ہو گے۔