عن عائِشَة رضي الله عنها مرفوعاً: «لا صلاة بِحَضرَة طَعَام، وَلا وهو يُدَافِعُه الأَخبَثَان».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کھانے کی موجودگی میں نماز نہ پڑھی جائے اور نہ ہی جب انسان کو پیشاب پاخانہ کی سخت حاجت ہو“۔
صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

اس حدیث میں اس بات کی تاکید ہے کہ شارع کی خواہش ہے کہ بندہ نماز میں اپنے رب کے سامنے پورے حضورِ قلب کے ساتھ کھڑا ہو۔ ایسا صرف اسی وقت ہو سکتا ہے جب توجہ ہٹانے والی ان تمام اشیاء سے ناطہ توڑ لیا جائے جن کی موجودگی اطمینان اور خشوع کے ختم ہونے کا سبب ہوتی ہے۔ اسی لیے نبی ﷺ نے کھانے کی موجودگی میں نماز ادا کرنے سے منع فرمایا جس کی طرف نمازی کا دل کھنچا جاتا ہے اور اسی میں اُس کا دل لگا رہتا ہے۔ اسی طرح نبی ﷺ اس وقت بھی نماز پڑھنے سے منع فرما رہے ہیں جب انسان کو پیشاب اور پاخانے کی سخت حاجت ہو رہی ہو کیونکہ اس پریشر کی وجہ سے اس کی توجہ نماز سے ہٹ جاتی ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. پیشاب و پاخانہ کی سخت حاجت کے وقت نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ لیکن یہ اس وقت کی بات ہے، جب وقت تنگ نہ ہو۔ اگر وقت تنگ ہو تو پہلے نماز پڑھی جائے گی۔ اگر کسی نے پیشاب اور پاخانہ کی سخت ضرورت کے وقت نماز پڑھ لی، تو اس کی نماز صحیح تو ہے، لیکن مذکورہ حدیث کی بنیاد پر ناقص اور نامکمل ہے۔ اسے نماز دوہرانی نہیں ہے۔ اگر کسی کو نماز شروع کرتے وقت پیشاب یا پاخانے کی سخت ضرورت نہ ہو، لیکن نماز کے دوران ضرورت ہو جائے، تو اس کی نماز بلا کراہت جائز ہوگی۔ بشرطے کہ ضرورت اتنی شدید نہ کہ نماز پوری ہی نہ کی جا سکے۔
  2. نماز میں حضور قلب اور خشوع و خضوع مطلوب ہیں۔
  3. نمازی کو اپنی نماز سے غافل کرنے والی ہر چیز کو دور رکھنا چاہیے۔
  4. پیشاب اور پاخانہ کی ضرورت جمعہ اور جماعت کے ترک کرنے کا عذر ہے، بشرطے کہ نماز کے وقت میں پیشاب پاخانہ کرنے کی عادت نہ بنا لی جائے۔
مزید ۔ ۔ ۔