عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«أَسْوَأُ النَّاسِ سَرَقَةً الَّذِي يَسْرِقُ صَلَاتَهُ» قَالَ: وَكَيْفَ يَسْرِقُ صَلَاتَهُ؟ قال: «لَا يُتِمُّ رُكُوعَهَا، وَلَا سُجُودَهَا».
[صحيح] - [رواه ابن حبان] - [صحيح ابن حبان: 1888]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
"سب سے برا چور وہ ہے، جو اپنی نماز میں چوری کرتا ہو۔" کسی صحابی نے پوچھا کہ نماز میں چوری کرنے کا کیا مطلب ہے، تو آپ نے جواب دیا : "نماز میں چوری کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی رکوع اور سجدہ مکمل طور پر ادا نہ کرے۔"
[صحیح] - [اسے ابنِ حبان نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح ابن حبان - 1888]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ سب سے برا چور وہ ہے، جو اپنی نماز میں چوری کرتا ہو۔ ایسا اس لیے کہ دوسرے کا مال چرانے سے ہو سکتا ہے کہ انسان کو دنیوی فائدہ ہو جائے، لیکن نماز میں چوری کرنے والا خود اپنے حق کی نیکی اور ثواب چراتا ہے۔ صحابہ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! نماز میں چـوری کرنے کا مطلب کیا ہے، تو آپ نے جواب دیا : اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان مکمل طور پر رکوع اور سجدہ نہ کرے۔ یعنی جلدی جلدی رکوع اور سجدہ کر لے اور مکمل طور پر ان کو ادا نہ کرے۔