عَنِ ‌ابْنِ أَبِي أَوْفَى رضي الله عنه قَالَ:
كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ ظَهْرَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَالَ: «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ».

[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

عبداللہ بن ابو اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں :
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جب رکوع سے پیٹھ اٹھاتے، تو یہ دعا پڑھتے : "سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ۔" (اللہ نے اس کی سن لی، جس نے اس کی تعریف کی٭۔ اے اللہ! ہمارے رب! تیری ہی تعریف ہے آسمانوں کی وسعتوں کے برابر، زمین کی وسعتوں کے برابر اور اس کے بعد بھی تو جو چاہے، اس کی وسعتوں کے برابر۔)

صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نماز میں رکوع سے سر اٹھاتے، تو فرماتے : "سمع الله لِمَن حمده"۔ یعنی جس نے اللہ کی تعریف کی، اللہ اس کی تعریف کو قبول کرتا ہے اور اسے ثواب عطا کرتا ہے۔ اس کے بعد ان الفاظ میں اللہ تعالی کی تعریف کرتے : "اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ۔" یعنی اللہ کی تعریف ہے آسمانوں کی وسعتوں کے برابر، زمین کی وسعتوں کے برابر، ان دونوں کے بیچ کی وسعتوں کے برابر اور ان تمام چیزوں کی وسعتوں کے برابر جو اللہ چاہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا مليالم سواحلی تمل بورمی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اس ذکر کا بیان جو رکوع سے سر اٹھاتے وقت کہنا مستحب ہے۔
  2. رکوع سے اٹھنے کے بعد اطمینان کے ساتھ سیدھا کھڑا ہونا ضروری ہے۔ کیوں کہ اس پورے ذکر کو پڑھنا اسی وقت ممکن ہے، جب آدمی پورے اطمینان کے ساتھ کھڑا ہو۔
  3. یہ ذکر ہر نماز میں مشروع ہے، خواہ فرض ہو یا نفل۔