عن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول بين السَّجدتَين: «اللَّهمَّ اغْفِرْ لي، وارْحَمْنِي، وعافِني، واهْدِني، وارزقْنِي».
[صحيح] - [رواه أبو داود]
المزيــد ...

ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ دو سجدوں کے مابین یہ پڑھا کرتے تھے: ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَعَافِنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي“ کہ اے اﷲ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت دے، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما۔
صحیح - اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔

شرح

ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کر رہے ہیں کہ ”نبی ﷺ دو سجدوں کے بیچ میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے: اللَّهمَّ اغْفِرْ لي..."c2">“ یعنی آپ ﷺ دو سجدوں کے مابین یہ دعا مانگا کرتے تھے اور اس سلسلسے میں فرض اور دوسری نمازوں میں کوئی فرق نہیں کیوں کہ نماز چاہے کوئی بھی ہو اس میں ذکر اور قرآن کی تلاوت ہی ہوتی ہے۔ آپ ﷺ کے کلمات: ”اللَّهمَّ اغْفِرْ لي"c2">“ کا معنی ہے کہ: میری پردہ پوشی کر اور اس کے ساتھ ساتھ مواخذہ سے بھی در گزر کر۔ ”وارْحَمْنِي"c2">“ یعنی مجھے اپنی جناب سے رحمت عنایت فرما جس میں گناہ کی ستر پوشی ہو اور اس پر مواخذہ نہ ہو اور اس کے ساتھ ساتھ دنیا و آخرت کی خیر مجھے عنایت فرما۔ ”وعافِني"c2">“ یعنی مجھے دین کے معاملے میں برائیوں اور شبہات سے اور بدن کے معاملےمیں امراض اور بیماریوں سے اور عقل کے سلسلے میں بے وقوفي اور پاگل پن سے سلامتی اور عافیت عطا فرما۔ سب سے بڑے امراض دل کے امراض ہوتے ہیں جن کا تعلق یا تو گمراہ کن شبہات سے ہوتا ہے یا پھر ہلاک کردینے والی شہوات سے۔ ”واهْدِني"c2">“ یعنی مجھے ہدایت دے، ہدایت کی دو قسمیں ہیں: اول: وہ ہدایت جس میں راہِ حق اور صحیح راستہ دکھلا دیا جائے اور اس کی طرف رہنمائی کر دی جائے۔ اس قسم کی ہدایت مسلمان اور کافر دونوں ہی کو ملتی ہے۔ ﴿وَأَمَّا ثَمُودُ فَهَدَيْنَاهُمْ﴾] یعنی ثمود کی ہم نے راہ حق کی طرف رہنمائی کی۔ (سورہ فصلت: 17) دوم: وہ ہدایت جس میں توفیق و قبولیت پائی جائے۔ یہ صرف اہلِ ایمان کو حاصل ہوتی ہے۔ یہاں یہی مطلوب ہے۔ معنی یہ ہوا کہ: مجھے حق کی راہ دکھلا اور اس پر مجھے ثابت قدم رکھ۔ ”وارزقنی“ یعنی مجھے رزق عطا فرما جو اس دنیا میں مجھے تیری مخلوق سے بے نیاز کر دے اور آخرت میں مجھے وسیع رزق عنایت فرما جیسا کہ تو نے اپنے ان بندوں کے لیے تیار کر رکھا ہے جن پر تو نے اپنا انعام کیا۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. دونوں سجدوں کے درمیانی جلسے میں اطمینان سے بیٹھنے کا مشروع ہونا، جیسا کہ دوسری احادیث سے بھی ثابت ہے۔
  2. دونوں سجدوں کے درمیان دعا اور "رب اغفر لي۔" یا "اللهم اغفر لي." کہنا واجب ہونا۔
  3. دونوں سجدوں کے درمیان وہی دعا کرنا افضل ہے، جو حدیث میں آئی ہے، لیکن اگر کچھ بڑھا یا گھٹا دے، تو نماز باطل نہیں ہوگی۔
مزید ۔ ۔ ۔