عَنِ ابْنَ مَسْعُودٍ رضي الله عنه قَالَ:
عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَفِّي بَيْنَ كَفَّيْهِ، التَّشَهُّدَ، كَمَا يُعَلِّمُنِي السُّورَةَ مِنَ القُرْآنِ: «التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ».
وفي لفظ لهما: «إِنَّ اللهَ هُوَ السَّلَامُ، فَإِذَا قَعَدَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَقُلْ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِينَ، فَإِذَا قَالَهَا أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ لِلَّهِ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الْمَسْأَلَةِ مَا شَاءَ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 6265]
المزيــد ...
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے اسی طرح تشہد سکھایا، جیسے قرآن کی سورہ سکھاتے تھے۔ اس وقت میری ہتھیلی آپ کی دونوں ہتھیلیوں کے بیچ میں تھی۔ (تشہد کے الفاظ کچھ اس طرح تھے :) "التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ۔" بخاری اور مسلم میں ایک جگہ ہے : "بے شک اللہ ہی سلامتی والا ہے۔ لہذا جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے، تو کہے : "التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِينَ۔" جب بندہ یہ الفاظ کہتا ہے، تو آسمان اور زمین میں رہنے والا اللہ کا ہر صالح بندہ اس کے دائرے میں آ جاتا ہے۔ "أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ"۔ پھر جو دعا چاہے، کرے۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 6265]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو وہ تشہد سکھایا، جو نماز میں پڑھا جاتا ہے۔ تشہد سکھاتے وقت آپ نے ان کے ہاتھ کو اپنے دونوں ہاتھوں کے درمیان رکھا ہوا تھا، تاکہ ان کی پوری توجہ آپ پر مرکوز رہے۔ آپ نے تشہد اسی طرح سکھایا، جس طرح قرآن کی سورہ سکھاتے تھے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ آپ اس تشہد کے الفاظ اور معنی دونوں کی اہمیت کو پیش نظر رکھتے تھے۔ چنانچہ آپ نے کہا: "التَّحِيَّات لله" : اس سے مراد ہر وہ قول یا فعل ہے جو تعظیم پر دلالت کرتا ہو۔ اس طرح کے سارے اقوال اور افعال کا مستحق صرف اللہ ہے۔ "الصَّلَوَاتُ" : یعنی ساری نمازیں، فرض ہوں کہ نفل اللہ کے لیے ہیں۔ "الطَّيِّبَاتُ" : پاکی اور کمال پر دلالت کرنے والے سارے اقوال، افعال اور اوصاف اللہ تعالی کے لیے ہیں۔ "السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته" : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہر آفت اور ناپسندیدہ چیز سے سلامتی اور ہر بھلائی میں اضافہ اور کثرت کی دعا۔ "السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين" : نمازی اور آسمان اور زمین میں رہنے والے ہر صالح بندے کے لیے سلامتی کی دعا۔ "أشهد أن لا إله إلا الله" : یعنی پورے یقین کے ساتھ اس بات کا اقرار کرتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی برحق معبود نہيں ہے۔ "وأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ ورسولُهُ" : میں آپ کے اللہ کا بندہ ہونے اور آخری رسول ہونے کا اقرار کرتا ہوں۔
اخیر میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے نمازی کو اس بات کی ترغیب دی ہے کہ وہ جو دعا چاہے، کرے۔