+ -

عن ابنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما عن النبيِّ صلى الله عليه وسلم قال:
«أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ: عَلَى الْجَبْهَةِ وَأَشَارَ بِيَدِهِ عَلَى أَنْفِهِ، وَالْيَدَيْنِ، وَالرُّكْبَتَيْنِ، وَأَطْرَافِ الْقَدَمَيْنِ، وَلَا نَكْفِتَ الثِّيَابَ وَالشَّعَرَ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 812]
المزيــد ...

ابن عباس رضي الله عنهما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
"مجھے سات اعضا پر سجدہ کرنے کا حکم ہوا ہے۔ پیشانی پر اور اپنے ہاتھ سے ناک کی طرف اشارہ کیا، دونوں ہاتھوں، دونوں گھٹنوں اور دونوں قدموں کی انگلیوں پر۔ اور اس بات کا بھی حکم دیا کہ ہم اپنے کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹیں۔"

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 812]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ اللہ نے آپ کو نماز پڑھتے وقت سات اعضا پر سجدہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ سات اعضا اس طرح ہیں:
1- پیشانی، جو ناک اور دونوں آنکھوں کے اوپر واقع ہے۔ آپ نے چہرے کا نام لیتے وقت ہاتھ سے ناک کی جانب اشارہ کرکے بتایا کہ ناک اور چہرے ایک ہی عضو ہیں اور اس پر زور دیا کہ سجدہ کرنے والے کو اپنی ناک بھی زمین سے سٹانا چاہیے۔
2- 3- دونوں ہاتھ۔
4- 5- دونوں گھٹنے۔
6- 7- دونوں قدموں کی انگلیاں۔
ساتھ میں ہمیں اس بات کا حکم دیا کہ ہم سجدے کے وقت اپنے بالوں اور کپڑوں کی حفاظت کے لیے ان کو نہ سمیٹیں۔ بلکہ ان کو زمین پر گرنے دیں، تاکہ جسم کے اعضا کے ساتھ ان کا بھی سجدہ ہو جائے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา الأوكرانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. نماز میں سات اعضا پر سجدہ کرنا واجب ہے۔
  2. نماز میں کپڑا اور بال سمیٹنے کی ممانعت۔
  3. نماز اطمینان کے ساتھ پڑھنا واجب ہے۔ سجدے میں اطمینان کی صورت یہ ہوگی کہ سجدے کے ساتوں اعضا کو زمین پر رکھ دیا جائے اور اطمنان کے ساتھ اس میں جو ذکر پڑھنا ہوتا ہے، اسے پڑھا جائے۔
  4. بالوں کو سمیٹنے کی ممانعت مردوں کے ساتھ خاص ہے۔ عورتیں اس کے دائرے میں نہیں آتیں۔ کیوں کہ عورت کو پردے کا خیال رکھنے کا حکم ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔