+ -

عن أنس بن مالك رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
«مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّ إِذَا ذَكَرَهَا، لَا كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ: {وَأَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكْرِي} [طه: 14]».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 597]
المزيــد ...

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
"جو شخص کسی نماز کو بھول جائے، تو وہ اسے اسی وقت پڑھ لے، جب یاد آ جائے۔ اس کے علاوہ اس کا کوئی کفارہ نہیں ہے۔ {وَأَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكْرِي} [سورہ طہ : 14] (اور میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔)

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 597]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے کہ جو شخص کسی نماز کو ادا کرنا بھول جائے اور اس کا وقت نکل جائے، تو اسے یاد آتے ہی فورا اس کی قضا کر لینی چاہیے۔ دراصل نماز کو وقت پر نہ پڑھنے کے گناہ کو مٹانے کا طریقہ اس کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے کہ اسے یاد آتے ہی پڑھ لیا جائے۔ اللہ تعالی نے قرآن پاک کے اندر فرمایا ہے : {وأقم الصلاة لذكري} [سورہ طہ : 14] یعنی بھولی ہوئی نماز کو اسی وقت پڑھ لو، جب یاد آ جائے۔

ترجمہ: انگریزی زبان انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان ترکی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية ภาษามาลากาซี اطالوی คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา الأوكرانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. نماز کی اہمیت اور اس کی ادائيگی اور قضا میں سستی سے کام نہ لینے کا بیان۔
  2. بلا عذر جان بوجھ کر نماز کو مؤخر کرنا جائز نہيں ہے۔
  3. نماز کی قضا اسی وقت واجب ہے، جب بھولنے کی وجہ سے نماز چھوڑنے والے کو نماز یاد آ جائے اور سو جانے کی وجہ سے نماز چھوڑنے والا شخص جاگ جائے۔
  4. چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضا فورا واجب ہے، چاہے ممنوعہ اوقات میں ہی کیوں نہ ہو۔