عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضي الله عنها أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:
«إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ، ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا، ثُمَّ سَلُوا اللهَ لِيَ الْوَسِيلَةَ، فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ، لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللهِ، وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ، فَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 384]
المزيــد ...
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :
’’جب تم مؤذن کو سنو تو اسی طرح کہو جیسے وہ کہتا ہے۔ پھر مجھ پر درود بھیجو، کیوں کہ جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں فرشتوں کے سامنے دس بار اس کی تعریف کرتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ سے میرے لیے وسیلہ مانگو، کیوں کہ وہ جنت میں ایک مقام ہے، جو اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک بندے کو ملے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہوں گا۔ چناں چہ جس نے میرے لیے وسیلہ طلب کیا، اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گئی۔‘‘
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 384]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے نماز کی اذان سننے والے کو حکم دیا ہے کہ وہ مؤذن کے ذریعے کہے جانے والے الفاظ کو اس کے پیچھے پیچھے دہرائے اور جیسا جیسا مؤذن کہتا جائے، ویسا ویسا وہ بھی کہتا جائے۔ بس "حی علی الصلاۃ" اور "حی علی الفلاح" کو چھوڑ کر۔ ان دونوں جملوں کے بعد "لا حول ولا قوۃ الا باللہ" کہے۔ پھر اذان ختم ہونے کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر درود بھیجے۔ کیوں کہ جو شخص اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر ایک بار درود بھیجے گا، اللہ تعالی اس کے بدلے میں فرشتوں کے سامنے دس بار اس کی تعریف کرے گا۔
بعد ازاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے حکم دیا کہ اللہ سے آپ کے لیے وسیلہ مانگا جائے۔ دراصل وسیلہ جنت کا ایک مقام ہے، جو اس کا سب سے اونچا مقام ہے اور وہ مقام اللہ کے تمام بندوں میں سے صرف ایک بندے کو میسر ہوگا اور آپ نے بتایا کہ مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں ہی رہوں گا۔ دراصل آپ نے یہ بات بطور تواضع کہی ہے، کیوں کہ جب وہ اونچا مقام اللہ کے بس ایک ہی بندے کو میسر ہوگا، تو اللہ کا وہ ایک ہی بندہ آپ ہی ہوں گے۔ کیوں کہ آپ خیر الخلائق ہیں۔
اس کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ جس نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے اللہ سے وسیلہ مانگا، اسے آپ کی شفاعت نصیب ہوگی۔