عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:
«إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ: اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ أَحَدُكُمُ: اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، ثُمَّ قَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ، ثُمَّ قَالَ: حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ، ثُمَّ قَالَ: اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، قَالَ: اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مِنْ قَلْبِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ».

[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
"جب مؤذن نے "اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ" کہا اور تم میں سے کسی نے "اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ" کہا، پھر مؤذن نے "أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہا اور اس نے بھی "أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہا، پھر مؤذن نے "أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ" کہا اور اس نے بھی "أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ" کہا، پھر مؤذن نے "حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ" کہا اور اس نے "لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ" کہا، پھر مؤذن نے "حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ" کہا اور اس نے "لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ" کہا، پھر مؤذن نے "اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ" کہا اور اس نے بھی "اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ" کہا، پھر مؤذن نے "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہا اور اس نے بھی سچے دل سے "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہا، تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔"

صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

اذان لوگوں کے لیے نماز کا وقت داخل ہونے کا اعلان ہے اور اذان کے کلمات عقیدۂ توحید پر مشتمل بڑے ہی جامع کلمات ہیں۔
اس حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے کہ اذان سننے والے کو کیا کرنا چاہیے۔ دراصل اذان سننے والے کو اسی طرح کے کلمات کہنے چاہیے، جو مؤذن کہتا ہے۔ مثلا جب مؤذن "اللہ اکبر" کہے، تو سننے والا بھی "اللہ اکبر" کہے اور اسی طرح باقی الفاظ کو بھی اس کے ساتھ دہرائے۔ البتہ جب مؤذن "حی علی الصلاۃ" اور "حی علی الفلاح" کہے، تو سننے والا "لا حول ولا قوة إلا بالله" کہے۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے آگے بتایا ہے کہ جس نے مؤذن کے ساتھ اس کے ذریعے کہے گئے الفاظ کو سچے دل سے دہرایا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔
اذان کے کلمات کے معانی : "الله أكبر" یعنی اللہ پاک ہر چیز سے عظیم، اونچے مرتبہ والا اور بڑا ہے۔
"أشهد أن لا إله إلا الله" یعنی اللہ کے سوا کوئی برحق معبود نہیں ہے۔
"أشهد أن محمّدًا رسول الله" یعنی میں اپنی زبان اور دل سے اس بات کا اقرار کرتا اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے بھیجے ہوئے رسول ہیں اور آپ کی اطاعت واجب ہے۔
"حيَّ على الصَّلاة" یعنی نماز کی طرف آؤ۔ جب کہ سننے والے کے قول "لا حول ولا قوَّة إلّا بالله" کے معنی یہ ہیں کہ اللہ کی توفیق کی بغیر انسان کے پاس نہ اطاعت کے موانع سے گلو خلاصی کا کوئی راستہ ہے، نہ عبادت کرنے کی طاقت ہے اور نہ کسی دوسری چیز کی قوت ہے۔
"حيَّ على الفلاح" یعنی کام یابی کے سبب کی جانب آؤ۔ دراصل کامیابی سے مراد جنت کا حصول اور جہنم سے نجات ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. مؤذن کا جواب دینے کی فضیلت۔ یاد رہے کہ "حی علی الصلاۃ" اور "حی علی الفلاح" کے علاوہ ديگر کلمات کے جواب میں انہی کلمات کو دہرایا جائے گا۔ البتہ اوپر مذکور دونوں کلمات کے جواب میں " لا حول ولا قوة إلا بالله". کہا جائے گا۔
مزید ۔ ۔ ۔