+ -

عن قيس بن عاصم رضي الله عنه قال:
أتيتُ النبيَّ صلى الله عليه وسلم أُريدُ الإسلامَ، فأَمَرَني أن أغتَسِلَ بماءٍ وسِدرٍ.

[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي والنسائي] - [سنن أبي داود: 355]
المزيــد ...

قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں :
میں اسلام قبول کرنے کے مقصد سے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں پانی میں بیری کے پتے ملا کر غسل کروں۔

صحیح - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔

شرح

قیس بن عاصم اسلام قبول کرنے کے ارادے سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئے، تو آپ نے ان کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل کرنے کا حکم دیا، کیوں کہ بیری کے پتوں کا استعمال صفائی کے لیے ہوتا ہے اور اس سے اچھی بو بھی آتی ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان ترکی زبان سنہالی ہندوستانی ویتنامی ہاؤسا مليالم تلگو سواحلی بورمی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الليتوانية الدرية الصومالية الكينياروندا التشيكية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. کافر کا اسلام قبول کرتے وقت غسل کرنا مشروع ہے۔
  2. اسلام ایک عالی مرتبت دین ہے، جو بیک وقت جسم اور روح دونوں کا خیال رکھتا ہے۔
  3. پانی کے ساتھ پاک چیزوں کے ملنے سے پانی پاک کرنے کی صلاحیت نہیں کھوتا۔
  4. صفائی کے لیے استعمال ہونے والی جدید چیزیں، جیسے صابن وغیرہ بیری کے پتوں کے قائم مقام سمجھی جائیں گی۔