عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:
«حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ يَغْتَسِلَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، يَغْسِلُ فِيهِ رَأْسَهُ وَجَسَدَهُ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 897]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :
"ہر مسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہر سات دن میں ایک دن غسل کرے، جس کے اندر وہ اپنے سر اور جسم کو دھوئے۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 897]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ ہر بالغ و عاقل مسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ طہارت و نظافت حاصل کرنے کے لیے ہر ہفتہ سات دنوں میں ایک دن غسل کرے۔ اس دن وہ اپنے سر اور جسم کو دھوئے۔ یہاں یہ یاد رہے کہ ان سات دنوں میں سب سے بہتر دن جمعہ کا دن ہے، جیسا کہ بعض روایتوں سے سمجھ میں آتا ہے۔ جمعہ کے دن جمعے کی نماز سے پہلے غسل کرنا بالتاکید مستحب ہے۔ کسی نے جمعرات کے دن غسل کر لیا ہو، تب بھی یہ استحباب برقرار رہے گا۔ جمعہ کے دن غسل کرنا واجب نہیں ہے، اس کی دلیل عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول ہے : "لوگ اپنے گھر کے کام کاج خود ہی کرتے تھے اور جب جمعہ کی نماز کے لیے جاتے، تو اسی حالت میں چلے چاتے تھے۔ لہذا ان سے کہا گیا کہ اگر تم غسل کر لیا کرو، تو بہتر ہے۔" اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔ بخاری کی ایک روایت میں ہے : "ان سے بدبو آتی تھی۔" یعنی پسینے وغیرہ کی بدبو۔ لیکن اس کے باجود یہ کہنا کہ اگر غسل کر لیا کرو، تو بہتر ہے، اس بات کی دلیل ہے کہ جب بدبو نہ آئے، تو غسل کرنے کی اور بھی ضرورت نہیں ہے۔