عَنْ مَيْمُونَةُ أُمِّ المؤمِنينَ رضي الله عنها قَالتْ:
وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسْلًا، فَسَتَرْتُهُ بِثَوْبٍ، وَصَبَّ عَلَى يَدَيْهِ، فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ صَبَّ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ، فَغَسَلَ فَرْجَهُ، فَضَرَبَ بِيَدِهِ الأَرْضَ، فَمَسَحَهَا، ثُمَّ غَسَلَهَا، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ، ثُمَّ صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ وَأَفَاضَ عَلَى جَسَدِهِ، ثُمَّ تَنَحَّى، فَغَسَلَ قَدَمَيْهِ، فَنَاوَلْتُهُ ثَوْبًا فَلَمْ يَأْخُذْهُ، فَانْطَلَقَ وَهُوَ يَنْفُضُ يَدَيْهِ.
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 276]
المزيــد ...
امّ المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہيں:
میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے غسل جنابت کا پانی رکھا اور کپڑے سے پردہ کیا، تو آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی انڈیل کر ان کو دھویا، پھر اپنے دائيں ہاتھ سے بائيں ہاتھ پر پانی انڈیلا اور اپنی شرم گاہ کو دھویا، پھر اپنا ہاتھ زمین پر مارا، اسے رگڑا اور دھویا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، پھر اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں کو دھویا، پھر اپنے سر پر پانی بہایا، پھر پورے بدن کو دھویا، پھر اپنی جگہ سے ہٹ کر کھڑے ہوئے اور اپنے دونوں پیروں کو دھویا۔ اس کے بعد میں آپ کے پاس ایک کپڑا لے کر آئی، تو آپ نے اسے نہيں لیا اور اپنے ہاتھ سے پانی جھاڑنے لگے۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 276]
ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے غسل جنابت کا طریقہ بیان کر رہی ہیں۔ ان کا بیان ہے کہ انھوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے غسل کا پانی رکھا اور ایک کپڑے سے آپ کا پردہ کیا تو آپ نے درج ذیل کام کیے:
1- دونوں ہاتھوں کو برتن میں داخل کرنے سے پہلے ان پر پانی انڈیل کر انہیں دھویا۔
2- دائيں ہاتھ سے بائيں ہاتھ پر پانی انڈیلا اور اپنی شرم گاہ کو دھویا، تاکہ جنابت کے اثر سے صاف ستھری ہو جائے۔
3- اپنا ہاتھ زمین پر مارا، اس سے رگڑا اور گندگی کے ازالے کے لیے ہاتھوں کو دھویا۔
4- کلی کی۔ یعنی منہ میں پانی ڈالا، اسے ہلایا، گھمایا اور پھینک دیا۔ پھر ناک جھاڑی۔ یعنی سانس کے ساتھ ناک کے اندر پانی ڈالا اور باہر نکال دیا، تاکہ صفائی ہو جائے۔
5- چہرے اور دونوں ہاتھوں کو دھویا۔
6- سر پر پانی ڈالا۔
7- باقی جسم پر پانی ڈالا۔
8- اپنی جگہ پر ہٹ کر کھڑے ہوئے اور دونوں قدموں کو دھویا، کیوں کہ ان کو پہلے نہيں دھویا تھا۔
پھر میمونہ رضی اللہ عنہا نے جسم کو خشک کرنے کے لیے ایک کپڑا پیش کیا، تو اسے نہيں لیا۔ اس کی بجائے اپنے ہاتھ سے جسم کا پانی پونچھنے لگے اور ہاتھوں کو جھاڑنے لگے۔