+ -

عَنْ ‌مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ رضي الله عنه:
أَنَّ ‌عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَرَادَ بِنَاءَ الْمَسْجِدِ فَكَرِهَ النَّاسُ ذَلِكَ، وَأَحَبُّوا أَنْ يَدَعَهُ عَلَى هَيْئَتِهِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِلهِ بَنَى اللهُ لَهُ فِي الْجَنَّةِ مِثْلَهُ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 533]
المزيــد ...

محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد نبوی کی تعمیر نَو کا ارداہ کیا، تو لوگوں نے اس بات کو ناپسند کیا۔ وہ چاہتے تھے کہ اس (مسجد) کو اس کی اصل حالت پر رہنے دیا جائے۔ توعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : "جو اللہ کے لیے مسجد بنائے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں اسی جیسا گھر بنائے گا۔"

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 533]

شرح

عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بہتر انداز میں مسجد نبوی کی تعمیر نو کا ارادہ کیا، تو لوگوں نے ان کے اس ارادے کو ناپسند کیا۔ کیوں کہ اس سے مسجد نبوی اپنی اس شکل میں قائم نہ رہ پاتی، جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے میں موجود تھی۔ آپ کے زمانے میں مسجد کچی اینٹوں سے بنی ہوئی تھی اور اس کی چھت کھجور کی ٹہنیوں کی تھی۔ اب عثمان رضی اللہ عنہ اس کی تعمیر پتھر اور چونے سے کرنا چاہتے تھے۔ لوگوں کی ناپسندیدگی دیکھ کر عثمان رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا کہ جس نے ریا و نمود اور شہرت طلبی کی آلائشوں سے پاک ہوکر اللہ کی خوش نودی حاصل کرنے کے لیے ایک مسجد بنائی، اللہ تعالی اسے اسی نوعیت کا بہترین بدلہ عطا کرتے ہوئے اس کے لیے جنت میں اسی جیسا ایک گھر بنائے گا۔

ترجمہ: انگریزی زبان انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان ترکی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا مليالم تلگو سواحلی بورمی تھائی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية ภาษามาลากาซี اطالوی คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา الأوكرانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. مسجد تعمیر کرنے کی ترغیب اور اس کی فضیلت۔
  2. مسجد کی توسیع اور تجدید بھی تعمیر کرنے کی فضیلت کے دائرے میں آتی ہے۔
  3. تمام اعمال میں اخلاص و للہیت کی اہمیت۔
مزید ۔ ۔ ۔