عن عائشة - رضي الله عنها-، أن أمَّ سَلَمَة، ذَكَرَت لرسول الله صلى الله عليه وسلم كَنِيسة رأتْهَا بأرض الحَبَشَةِ يُقال لها مَارِيَة، فذَكَرت له ما رأَت فيها من الصُّور، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «أولئِكِ قوم إذا مات فيهم العَبد الصالح، أو الرُّجل الصَّالح، بَنُوا على قَبره مسجدا، وصَوَّرُوا فيه تلك الصِّور، أولئِكِ شِرَار الخَلْق عند الله».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے ایک گرجا کا ذکر کیا جس کو انھوں نے حبشہ کے علاقے میں دیکھا اس کا نام ماریہ تھا۔ اس میں جو مورتیں دیکھی تھیں وہ بیان کیں۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ وہ ایسے لوگ تھے کہ اگر ان میں سے کوئی نیک بندہ (یا یہ فرمایا کہ) نیک آدمی مر جاتا تو اس کی قبر پر مسجد بناتے اور اس میں یہ بت رکھتے۔ وہ لوگ اللہ کے نزدیک ساری مخلوقات سے بدترین ہیں۔
صحیح - متفق علیہ

شرح

اُمُّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہے کہ امِّ سلمہ رضی اللہ عنہا نے حبشہ کی سرزمین میں ایک کنیسہ دیکھا تھا جس میں مورتیاں تھیں۔ انھوں نے اس میں کہ اس میں جو خوبصورت نقشے اور تصویریں بنی دیکھی تھیں ان کا تذکرہ آپ ﷺ سے کیا، اس معاملے کی حساسیت اور توحید کے لیے خطرہ ہونے کی وجہ سے آپ ﷺ نے اپنا سر اٹھایا اور امت کو بچانے کے لئے ان کے سامنے مورتیوں کے بنانے کے اسباب بیان کیے کہ لوگ جن کا تم تذکرہ کر رہی ہو جب ان میں کوئی نیک آدمی مر جاتا ہے تو یہ اس کی قبر پر مسجد بنا دیتے ہیں اور اس میں نماز پڑھتے ہیں اور ان کی مورتیاں بناتے ہیں اور یہ فرمایا کہ اس کو بنانے والے اللہ کے ہاں بدترین لوگ ہیں۔ اس لیے کہ ان کا یہ عمل شرک کی طرف لے جانے والا ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. شرک کے وسائل کا سد باب کرنے اور بت پرستوں کی مشابہت سے بچنے کی خاطر قبروں پر مساجد بنانا یا مساجد میں مردوں کو دفنانا حرام ہے۔
  2. قبروں پر مساجد کی تعمیر اور مسجد میں تصاویر نصب کرنا، یہود ونصاریٰ کا عمل ہے۔ اس طرح کا کام کرنے والا دراصل ان کی مشابہت اختیار کرنے والا ہے۔ وہ اسی عذاب کا مستحق ہوگا، جس کے مستحق یہود و نصاری ہیں۔
  3. قبروں کے پاس نماز پڑھنا شرک کا ذریعہ ہے، خواہ وہ قبریں مسجد کے اندر ہوں یا اس کے باہر۔
  4. جانداروں کی تصویر بنانا حرام ہے۔
  5. جو شخص کسی قبر پر مسجد بنائے اور مسجد میں تصویریں بنائے، وہ اللہ تعالیٰ کے بدترین مخلوقوں میں سے ہے۔
  6. شریعت نے توحید کی مکمل حفاظت فرمائی ہے، اس طور سے کہ شرک تک لے جانے والے تمام ذرایع کو بند کرنے کا کام کیا ہے۔
  7. قبروں پر بنائی ہوئی مساجد میں نماز پڑھنا صحیح نہیں ہے، کیوںکہ نبیﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے اور ایسا کرنے والے پر لعنت کی ہے، جب کہ نہی منہی عنہ کے فساد کا متقاضی ہے۔
  8. نبیﷺ کا اپنی امّت کی ہدایت کا خیال کرنا، کیوںکہ نبیﷺ بستر مرگ پر بھی اپنی امّت کو یہود و نصاریٰ کے اس عمل سے خبردار کر رہے تھے، جو انھوں نے اپنے نبیوں اور بزرگوں کے ساتھ کیا تھا۔
مزید ۔ ۔ ۔