+ -

عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ المؤمنين رضي الله عنها:
أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتْ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَنِيسَةً رَأَتْهَا بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ، يُقَالُ لَهَا مَارِيَةُ، فَذَكَرَتْ لَهُ مَا رَأَتْ فِيهَا مِنَ الصُّوَرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُولَئِكَ قَوْمٌ إِذَا مَاتَ فِيهِمُ الْعَبْدُ الصَّالِحُ، أَوِ الرَّجُلُ الصَّالِحُ، بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ، أُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللهِ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 434]
المزيــد ...

امّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:
ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے ایک گرجا کا ذکر کیا، جس کو انھوں نے حبشہ کے علاقے میں دیکھا تھا اور اس کا نام ماریہ تھا۔ اس میں جو تصویریں دیکھی تھیں وہ بیان کیں۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "وہ ایسے لوگ تھے کہ اگر ان میں سے کوئی نیک بندہ (یا یہ فرمایا کہ) نیک آدمی مر جاتا، تو اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے اور اس میں یہ تصویریں بنا ڈالتے۔ وہ لوگ اللہ کے نزدیک سب سے بدترین مخلوق ہیں"۔

صحیح - متفق علیہ

شرح

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے ذکر کیا کہ جب وہ حبشہ میں تھیں، تو انھوں نے وہاں ماریہ نام کا ایک گرجا گھر دیکھا تھا، جس میں بہت سی تصویريں اور نقش و نگار تھے۔ دراصل ان کو ان باتوں پر تعجب ہو رہا تھا۔ چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان تصویروں کو گرجا گھروں میں رکھے جانے کے اسباب بتائے۔ آپ نے کہا : تم جن لوگوں کا ذکر کر رہی ہو، جب ان کے سماج کا کوئی صالح بندہ مر جاتا، تو وہ اس کی قبر پر مسجد بناکر اس میں نماز پڑھتے اور اس کے اندر ان کی تصویریں بنا ڈالتے۔ آپ نے بتایا کہ اس طرح کا کام کرنے والا انسان اللہ کی نظر میں سب سے بری مخلوق ہے۔ کیوں کہ اس کے اس کام سے شرک کے دروازے کھلتے ہيں۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الدرية الصومالية الكينياروندا الرومانية التشيكية المالاجاشية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. قبروں پر مسجد بنانا، ان کے پاس نماز پڑھنا یا مسجد کے اندر کسی کو دفن کرنا حرام ہے۔ کیوں کہ اس سے شرک کے دروازے کھلتے ہيں۔
  2. قبروں پر مسجد بنانا اور ان کے اندر تصویریں لگانا یہودیوں اور عیسائیوں کا عمل ہے۔ جس نے یہ کام کیا، وہ ان کے نقش قدم پر چلنا والا ہے۔
  3. روح والی چیزوں کی تصویر رکھنا حرام ہے۔
  4. جس نے قبر پر مسجد بنائی اور اس میں تصویر بنائی، وہ اللہ کی سب سے بری مخلوقوں میں سے ایک ہے۔
  5. شریعت نے اس بات کا پورا انتظام کیا ہے کہ توحید کی مکمل حفاظت ہو سکے اور اس کے لیے شرک کی جانب لے جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا ہے۔
  6. نیک بندوں کے بارے میں غلو کی ممانعت، کیوں کہ اس سے شرک کے دروازے کھلتے ہيں۔
مزید ۔ ۔ ۔