+ -

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِذَا سَمِعْتُمُ النِّدَاءَ، فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ المُؤَذِّنُ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 611]
المزيــد ...

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب تم مؤذّن کو (اذان دیتے ہوئے) سنو، تو ویسے ہی کہو، جیسے وہ کہتا ہے“۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 611]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اذان سنتے وقت مؤذن کا جواب دینے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ جواب میں ہمیں جملہ در جملہ وہی کچھ کہنا چاہیے، جو مؤذن کہتا ہو۔ جب وہ تکبیر کہے، تو ہم اس کے بعد تکبیر کہیں گے اور جب وہ دونوں گواہیاں پیش کرے، تو ہم اس کے بعد دونوں گواہیاں پیش کريں گے۔ لیکن "حی علی الصلاۃ" اور "حی علی الفلاح" کے الفاظ اس سے مستثنی ہیں۔ ان دونوں جملوں کے بعد "لا حول ولا قوۃ الا باللہ" کہا جائے گا۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی جرمنی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา الأوكرانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. ایک مؤذن کی اذان ختم ہونے کے بعد دوسرے مؤذن کے کلمات کا بھی جواب دیا جائے گا۔ اگرچہ مؤذن متعدد ہوں، تب بھی۔ کیوں کہ حدیث عام ہے۔
  2. انسان اگر بیت الخلا میں نہ ہو یا قضائے حاجت میں مشغول نہ ہو، تو دیگر تمام حالتوں میں وہ مؤذن کا جواب دے گا۔
مزید ۔ ۔ ۔