+ -

عَنْ المُغِيرَةِ رضي الله عنه قَالَ:
كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ، فَقَالَ: «دَعْهُمَا، فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ» فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا.

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 206]
المزيــد ...

مغیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں :
میں ایک سفر میں اللہ کے نبی ﷺ کے ساتھ تھا۔ میں نے آپ ﷺ کے موزے اتارنے کے لیے ہاتھ بڑھایا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : "انہیں رہنے دو۔ میں نے ان کے اندر اپنے پاؤں طہارت کی حالت میں داخل کیے تھے"۔ پھر آپ نے موزوں پر مسح فرمایا۔

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 206]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ایک سفر میں تھے۔ سفر کے دوران آپ نے وضو کیا۔ وضو کرتے ہوئے جب پاؤں دھونے کی باری آئی، تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے آپ کے موزوں کو اتارنے کے لیے ہاتھ بڑھایا، تاکہ آپ اپنے پیروں کو دھو سکیں۔ ان کو ہاتھ بڑھاتے ہوئے دیکھ کر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: انھیں رہنے دو۔ ان کو مت اتارو۔ کیوں کہ جب میں نے موزے پہنے تھے، اس وقت میں باوضو تھا۔ چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے پیروں کو دھونے کے بجائے ان پر مسح کیا۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی جرمنی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية الموري ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา الولوف ภาษาอาเซอร์ไบจาน الأوكرانية الجورجية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. وضو کے وقت موزوں پر مسح کی اجازت صرف حدث اصغر دور کرنے کے لیے ہے۔ رہی بات حدث اکبر کی، جس میں غسل واجب ہوتا ہے، تو اس میں دونوں پیروں کو دھونا ضروری ہے۔
  2. مسح کرتے وقت تر ہاتھوں کو موزے کے اوپری حصے پر ایک بار پھیرنا ہے۔ ہاتھوں کو موزوں کے نچلے حصے پر نہيں پھیرنا ہے۔
  3. موزوں پر مسح کرنے کے لیے شرط یہ ہے کہ موزوں کو مکمل وضو، جس میں قدموں کو دھویا گیا ہو، کے بعد پہنا گیا ہو، موزے پاک ہوں، قدم کے اس حصے کو چھپاتے ہوں جسے وضو کرتے وقت دھونا ضروری ہے، مسح حدث اکبر نہیں بلکہ حدث اصغر دور کرنے کے لیے کیا جائے اور شریعت کی جانب سے متعین وقت کے اندر کیا جائے۔ شریعت نے مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات، جب کہ مسافر کے لیے تین دن اور تین رات مسح کرنے کی اجازت دی ہے۔
  4. "خفین" یعنی چمڑے کے موزوں پر قیاس کرتے ہوئے دوسری چیزوں سے بنے ہوئے موزوں پر بھی مسح کرنا جائز ہوگا۔
  5. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا حسن اخلاق اور حسن تعلیم کہ مغیرہ رضی اللہ عنہ کو موزے اتارنے سے منع کیا، تو ساتھ میں اس کی وجہ بھی بتا دی کہ موزے طہارت کی حالت میں پہنے گئے ہیں، تاکہ ان کو اطمینان ہو جائے اور مسئلہ بھی معلوم ہو جائے۔