+ -

عن النعمان بن بَشِير رضي الله عنه قال: سمعت النبيَّ صلى الله عليه وسلم يقول:
«الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ»، ثُمَّ قَرَأَ: «{وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ} [غافر: 60]».

[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي وابن ماجه وأحمد] - [سنن الترمذي: 3247]
المزيــد ...

نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا:
"دعا ہی عبادت ہے۔" پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ} (اور تمہارے رب کا فرمان (سرزد ہوچکا ہے) کہ مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا۔ یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خودسری کرتے ہیں، وه عنقريب ذلیل ہوکر جہنم میں پہنچ جائیں گے۔) [سورہ غافر : 60]

[صحیح] - - [سنن الترمذي - 3247]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ دعا ہی عبادت ہے۔ اس لیے دعا خالص طور پر اللہ کے لیے خاص ہونی چاہیے۔ چاہے دعا سوال و طلب پر مبنی ہو، مثلا یہ کہ اللہ سے دنیا و آخرت کی کوئی بھلائی مانگی جائے یا نقصان دہ چیز سے حفاظت مانگی جائے، یا پھر عبادت پر مبنی ہو۔ عبادت پر مبنی دعا سے مراد ہر وہ ظاہری و باطنی قول و عمل ہے، جو اللہ کو محبوب و پسند ہو۔ اس میں قلبی، بدنی اور مالی ساری عبادتیں داخل ہیں۔
پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کی دلیل پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: (مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا۔ یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خودسری کرتے ہیں، وه عنقريب ذلیل ہوکر جہنم میں پہنچ جائیں گے۔)

ترجمہ: انگریزی زبان انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية المجرية التشيكية คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา ภาษาอาเซอร์ไบจาน الأوزبكية الأوكرانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. دعا ہی اصل عبادت ہے، اس لیے دعا غیر اللہ سے کرنا جائز نہيں ہے۔
  2. دعا بندگی کی حقیقت، اللہ کے غنی اور قادر ہونے کے اعتراف اور بندے کی اللہ کے سامنے حاجت مندی پر مشتمل ہے۔
  3. اللہ کی عبادت سے اعراض کرنے اور اس سے دعا کرنے سے گریز کرنے پر سخت وعید اور اس بات کی صراحت آئی ہے کہ اللہ سے دعا کرنے سے اعراض کرنے والے جہنم میں ذلیل و خوار ہوکر داخل ہوں گے۔