+ -

عن عائشة رضي الله عنها قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم:
«لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا».

[صحيح] - [رواه البخاري] - [صحيح البخاري: 1393]
المزيــد ...

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
”مرے ہوئے لوگوں کو برا مت کہو؛ کیوں کہ جو اعمال انھوں نے آگے بھیجے، ان تک وہ پہنچ چکے ہیں“۔

[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح البخاري - 1393]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ مرے ہوئے لوگوں کو برا کہنا اور ان کی عزت و آبرو پہ ہاتھ لگانا حرام ہے اور یہ بد اخلاقی ہے۔ کیوں کہ انھوں نے جو بھی بھلے برے اعمال آگے بھیجے ہیں، ان تک وہ پہنچ چکے ہيں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ان کو اگر برا کہا جائے، تو یہ بات ان تک نہیں پہنچتی، لیکن زندہ لوگوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية المجرية التشيكية คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา ภาษาอาเซอร์ไบจาน الأوزبكية الأوكرانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مرے ہوئے لوگوں کو برا کہنا حرام ہے۔
  2. مرے ہوئے لوگوں کو گالی دینے سے گریز اس لیے کرنا چاہیے تاکہ زندہ لوگوں کو اذیت نہ پہنچے اور سماج کو آپسی دشمنی اور بغض و عناد سے محفوظ رکھا جا سکے۔
  3. مرے ہوئے لوگوں کو گالی دینے سے منع کرنے کے پیچھے حکمت یہ ہے کہ مرے ہوئے لوگ اپنے آگے بھیجے ہوئے اعمال تک پہنچ چکے ہیں، لہذا ان کو گالی دینے کا کوئی فائدہ نہيں ہے، جب کہ اس سے اس کے زندہ رشتے داروں کو تکلیف ہوتی ہے۔
  4. انسان کو ایسی کوئی بات نہيں کرنی چاہیے، جو مصلحت سے خالی ہو۔
مزید ۔ ۔ ۔