عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "إن الرقى والتمائم والتِّوَلَة شرك".
[صحيح] - [رواه أبو داود وابن ماجه وأحمد]
المزيــد ...
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا آپ فرما رہے تھے: ”منتر، تعویذ اور ٹوٹکے سب شرک ہیں“۔
صحیح - اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔
رسول اللہ ﷺ بتا رہے ہیں کہ نقصان دہ امور کو دور کرنے اور اللہ کے علاوہ کسی اور سے سود مند اشیا کے حصول کی نیت سے اِن چیزوں کو استعمال کرنا اللہ کے ساتھ شرک ہے۔ کیوںکہ نفع و نقصان کا مالک اللہ کی ذات کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے۔ اس خبریہ اسلوب میں اس فعل سے ممانعت کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ 'رُقی' (رقیہ، منتر اور جھاڑ پھونک) اسے 'عزائم' بھی کہا جاتا ہے، تمائم سے مراد وہ اشیا ہیں جو بچوں پر لٹکائی جاتی ہیں، جیسے منکے وغیرہ اور 'تولہ' سے مراد وہ اشیا ہیں جو میاں بیوی کے مابین الفت پیدا کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ سب اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہیں۔ جائز رقیہ وہ ہے جس میں یہ تین شرطیں پائی جائیں: پہلی: عقیدہ یہ ہو کہ یہ رقیہ بذات خود بغیر اللہ کی اجازت کے نفع بخش نہیں ہے، اگر کوئی یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ یہ رقیہ بذات خود بغیر اللہ کی اجازت کے نفع بخش ہے تو یہ عقیدہ حرام ہے بلکہ شرک ہے، ہاں یہ عقیدہ ہونا چاہیے کہ یہ رقیہ بس ایک سبب ہے جو صرف اللہ تعالی کی اجازت سے نفع بخش ہوسکتا ہے۔ دوسری شرط: رقیہ ان چیزوں میں سے نہ ہو جو کہ شریعت کی مخالفت کرتی ہوں جیسے کہ وہ رقیہ جس میں غیر اللہ سے دعا کی جاتی ہے، یا کسی جن وغیرہ سے مدد طلب کی جاتی ہے، یہ سب حرام اور شرک ہیں۔ تیسری شرط: رقیہ معلوم الفاظ اور سمجھ میں آنے والا ہو، اگر یہ شیطانی طلسمات اور جادوئی دم پر مشتمل ہو تو پھر یہ ناجائز رقیہ ہے۔