+ -

عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:
«إنَّ الرُّقَى والتَمائِمَ والتِّوَلَةَ شِرْكٌ».

[صحيح] - [رواه أبو داود وابن ماجه وأحمد] - [سنن أبي داود: 3883]
المزيــد ...

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا ہے:
”منتر، تعویذ اور ٹوٹکے سب شرک ہیں“۔

صحیح - اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے کچھ چیزیں بتائی ہيں، جن کو کرنا شرک ہے۔ مثلا :
1- جھاڑ پھونک اور منتر: وہ شرکیہ باتیں جن کو زمانۂ جاہلیت کے لوگ شفا حاصل کرنے کے لیے پڑھا کرتے تھے۔
2- سیپ وغیرہ سے بنے ہوئے تعویذ، جن کو بچوں اور جانوروں کے جسم میں نظر بد سے حفاظت کے لیے باندھا جاتا ہے۔
3- ٹوٹکے، جو میاں بیوی میں سے ایک کے اندر دوسرے کی محبت ڈالنے کے لیے کیے جاتے ہیں۔
یہ تینوں کام شرکیہ اعمال ہیں۔ کیوں کہ ان کاموں میں ایسی چیزوں کو سبب بنایا جاتا ہے، جو نہ تو دلیل سے ثابت شرعی سبب ہیں اور نہ تجربہ سے ثابت حسی سبب ہیں۔ رہی بات شرعی اسباب مثلا قرآن کی تلاوت اور حسی اسباب مثلا تجربہ سے ثابت شدہ دواؤں کی، تو ان کا استعمال اس عقیدے کے ساتھ کرنا جائز ہے کہ یہ محض اسباب ہیں اور نفع و نقصان کا مالک اللہ ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الليتوانية الدرية الصربية الصومالية الطاجيكية الكينياروندا الرومانية المجرية التشيكية المالاجاشية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. توحید اور عقیدے کو ہر خلل انداز چیز سے محفوظ رکھنا۔
  2. شرکیہ منتروں، تعویذوں اور ٹوٹکوں کا استعمال حرام ہے۔
  3. ان تینوں چیزوں کو اسباب سمجھنا شرک اصغر ہے، کیوں کہ یہ ایسی چیزوں کو سبب بنانا ہے، جو سبب نہيں ہيں۔ جب کہ ان کو بذات خود نفع و نقصان کرنے والا سمجھنا شرک اکبر ہے۔
  4. شرکیہ اور حرام اسباب کو بروئے کار لانے کی ممانعت۔
  5. منتروں کا استعمال حرام اور شرک ہے، سوائے ان منتروں کے جن کی اجازت شریعت نے دی ہے۔
  6. دل کا تعلق بس اللہ سے ہونا چاہیے۔ دل کے اندر یہ مضبوط یقین ہونا چاہیے کہ وہی نفع و نقصان کا مالک ہے اور اس معاملے میں اس کا کوئی شریک نہيں ہے۔ بھلائی بس اللہ ہی دیتا ہے اور برائی سے بس وہی بچاتا ہے۔
  7. شفا کے لیے پڑھے جانے والے جائز کلمات کے اندر تین شرطیں پائی جانی چاہیے: 1- یہ اعتقاد ہو کہ یہ بس سبب ہیں اور فائدہ اللہ کی اجازت سے پہنچاتے ہیں۔ 2- پڑھے جانے والے کلمات قرآن سے لیے گئے ہوں، اللہ کے اسما و صفاپ پر مشتمل ہوں، نبوی دعاؤں سے لیے گئے ہوں یا مشروع دعاؤں میں سے ہوں۔ 3- ان کی زبان سمجھی جا سکے۔ طلسمات اور جادوئی کلمات نہ ہوں۔
مزید ۔ ۔ ۔