+ -

عن عمرو بن شُعيب عن أبيه عن جدِّه قال: قال رسولُ الله صلى الله عليه وسلم:
«مُرُوا أولادكمِ بالصلاةِ وهم أبناءُ سبعِ سِنينَ، واضرِبوهم عليها وهم أبناءُ عَشرٍ، وفرِّقوا بينهم في المَضاجِعِ».

[حسن] - [رواه أبو داود] - [سنن أبي داود: 495]
المزيــد ...

عمرو بن شعیب اپنے والد کے توسط سے اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے :
"اپنے بچوں کو نماز کا حکم دو، جب ان کی عمر سات سال ہو جائے اور انھیں اس کے لیے مارو، جب ان کی عمر دس سال ہو جائے اور ان کے بستر الگ الگ کر دو۔"

[حَسَنْ] - [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔] - [سنن أبي داود - 495]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بیان فرما رہے ہیں کہ والد کی ذمے داری ہے کہ اس کے بچے اور بچیاں جب سات سال کے ہو جائيں، تو ان کو نماز پڑھنے کا حکم دے اور نماز قائم کرنے سے متعلق ضروری باتیں سکھائے۔ پھر جب دس سال کے ہو جائيں تو صرف حکم دینے پر اکتفا نہ کرے۔ بلکہ نماز میں کوتاہی کرنے پر مارے اور ان کا بستر الگ کر دے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. بچوں کو بالغ ہونے سے پہلے ہی دینی باتیں سکھا دی جائيں، جن میں ایک اہم ترین چيز نماز ہے۔
  2. مار ادب سکھانے کے لیے ہونی چاہیے۔ عذاب دینے کے لیے نہيں۔ مارتے وقت بچے کی حالت کا خیال رکھا جائے۔
  3. شریعت نے عزت کے تحفظ اور بگاڑ کے تمام راستوں کو مسدود کرنے پر توجہ دی ہے۔