عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
«اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ وَمَا هُنَّ؟ قَالَ: «الشِّرْكُ بِاللهِ، وَالسِّحْرُ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَأَكْلُ الرِّبَا، وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ، وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 2766]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
”سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو“۔ صحابۂ کرام نے دریافت کیا : اے اللہ کے رسول! وہ کيا ہيں؟ آپﷺ نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، کسی ایسی جان کو ناحق قتل کرنا جسے اللہ نے حرام کیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے میدان سے پیٹھ پھیر کر بھاگنا اور بھولی بھالی پاک دامن مؤمنہ عورتوں پر تہمت لگانا“۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 2766]
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم اپنی امت کو سات ہلاک کرنے والے جرائم اور گناہوں سے دور رہنے کا حکم دے رہے ہيں۔ جب آپ سے پوچھا گیا کہ وہ سات جرائم اور گناہ کیا ہیں؟ تو فرمایا :
1- شرک کرنا۔ یعنی کسی کو کسی بھی طرح سے اللہ کے جیسا قرار دینا اور کوئی بھی عبادت غیراللہ کے لیے کرنا۔ شرک سے آغاز اس لیے کیا کہ شرک سب سے بڑا گناہ ہے۔
2- جادو کرنا۔ جادو نام ہے اس طرح گرہ لگانے، دم کرنے اور دواؤں وغیرہ کے استعمال کا، جو جادو کیے ہوئے شخص کے جسم میں اثر انداز ہوکر اس کی جان لے لے، یا اسے بیمار کر دے یا میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈال دے۔ یہ ایک شیطانی عمل ہے۔ اس کے بیش تر حصے کے لیے شرک کرنے اور ناپاک ارواح کو خوش کرنے والے کچھ کام کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔
3- کسی ایسی جان کا قتل کرنا، جسے کسی شرعی سبب کے بغیر قتل کرنے سے اللہ نے منع کیا ہو اور شرعی سبب کے پائے جانے پر بھی قتل کرنے کا کام حاکم کا ہو۔
4- سود لینا، چاہے اسے کھایا جائے اور اس سے کسی اور طرح سے فائدہ اٹھایا جائے۔
5- ایسے نابالغ بچے کا مال ہڑپ لینا، جس کا باپ مر گیا ہو۔
6- کفار کے ساتھ ہو رہی جنگ کے میدان سے بھاگ کھڑا ہونا۔
7- پاک دامن آزاد عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا۔ اسی طرح مردوں پر بھی زنا کی تہمت لگانا۔