عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْأَنْصَارِيِّ رضي الله عنه عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«ضَرَبَ اللهُ مَثَلًا صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا، وَعَلَى جَنْبَتَيْ الصِّرَاطِ سُورَانِ، فِيهِمَا أَبْوَابٌ مُفَتَّحَةٌ، وَعَلَى الْأَبْوَابِ سُتُورٌ مُرْخَاةٌ، وَعَلَى بَابِ الصِّرَاطِ دَاعٍ يَقُولُ: أَيُّهَا النَّاسُ، ادْخُلُوا الصِّرَاطَ جَمِيعًا، وَلَا تَتَعَرَّجُوا، وَدَاعٍ يَدْعُو مِنْ فَوْقِ الصِّرَاطِ، فَإِذَا أَرَادَ يَفْتَحُ شَيْئًا مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ، قَالَ: وَيْحَكَ لَا تَفْتَحْهُ، فَإِنَّكَ إِنْ تَفْتَحْهُ تَلِجْهُ، وَالصِّرَاطُ الْإِسْلَامُ، وَالسُّورَانِ: حُدُودُ اللهِ، وَالْأَبْوَابُ الْمُفَتَّحَةُ: مَحَارِمُ اللهِ، وَذَلِكَ الدَّاعِي عَلَى رَأْسِ الصِّرَاطِ: كِتَابُ اللهِ، وَالدَّاعِي مِنِ فَوْقَ الصِّرَاطِ: وَاعِظُ اللهِ فِي قَلْبِ كُلِّ مُسْلِمٍ».

[صحيح] - [رواه الترمذي وأحمد]
المزيــد ...

نواس بن سمعان انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:
"اللہ نے (اسلام کی) مثال صراط مستقیم (سیدھی راہ) سے دی ہے، جس کے دونوں طرف دو دیواریں ہیں۔ ان دیواروں میں مختلف دروازے ہیں اور تمام دروازوں پر پردے لگے ہیں۔ صراط (راستے) کے آغاز میں ایک داعی ہے جو کہہ رہا ہے: اے لوگو! تم سب کے سب اس راستے پر چل پڑو اور دائیں بائیں نہ مڑو۔ جب کہ ایک داعی صراط (راستے کے) کے اوپر سے پکار رہا ہے اور جب کوئی ان دروازوں میں جھانکنا چاہتا ہے، تو وہ کہتا ہے: تیری بربادی ہو، اسے مت کھولو، اگر تم نے اسے کھول دیا، تو تم اس میں داخل ہوجاؤگے۔ صراط سے مراد اسلام ہے اور دو دیواروں سے مراد اللہ کی حدود واحکام ہیں اور کھلے ہوئے دروازوں سے مراد اللہ کی حرام کی ہوئی چیزیں ہیں اور وہ داعی جو صراط (راستے کی ابتدا) میں پکار لگاتا ہے، وہ اللہ کی کتاب ہے اور صراط (راستے کے) اوپر سے پکارنے والا داعی اللہ کی جانب سے نصیحت وموعظت کرنے والا ہے، جو ہر مسلمان کے دل میں ودیعت ہے"۔

صحیح - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے کہ اللہ نے اسلام کی مثال ایک ایسے سیدھے راستے سے دی ہے، جس میں کوئی کجی نہ ہو۔ اس راستے کے دونوں کناروں پر دو دیواریں ہیں جو اسے دو طرف سے گھیری ہوئی ہیں۔ اس سے مراد اللہ کی حدود و احکام ہیں۔ ان دونوں دیواروں کے درمیان کچھ کھلے ہوئے دروازے یعنی اللہ کی حرام کی ہوئی چیزیں ہیں۔ ان دروازوں پر پردے لگے ہوئے ہیں، جن کی وجہ سے گزرنے والا دروازے کے اس پار رہنے والے کو دیکھ نہیں پاتا۔ راستے کے آغاز میں ایک داعی ہے، جو لوگوں کی رہنمائی کر رہا ہے اور انہیں کہہ رہا ہے کہ اس راستے پر چل پڑو اور دائیں بائیں نہ جھانکو۔ یہ داعی اللہ کی کتاب ہے۔ ایک دوسرا داعی بھی ہے، جو راستے کے اوپر سے پکارتا ہے۔ جب بھی گزرنے والا ان دروازوں پر لٹکے پردے کو تھوڑا بھى اٹھانا چاہتا ہے، تو یہ داعی اسے ڈانٹتا ہے اور کہتا ہے کہ تیری بربادی ہو، اسے مت کھولو! کیوں کہ اگر تم نے اسے کھول دیا تو تم اس میں داخل ہوجاؤگے اور اپنے آپ کو داخل ہونے سے نہیں روک سکوگے۔ یہ داعی اللہ تعالی کی جاننب وہ نصیحت کرنے والا ہے، جو ہر مسلمان کے دل میں موجود ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اسلام ہی دین حق ہے۔ وہی وہ سیدھا راستہ ہے، جو ہمیں جنت تک پہنچا سکتا ہے۔
  2. اللہ کی حدود پر قائم رہنا اور اللہ کی حلال اور حرام کردہ چیزوں کا التزام کرنا واجب ہے اور ان میں غفلت برتنے سے تباہی وبربادی ہاتھ آتی ہے۔
  3. قرآن مجید کی فضیلت اور اس پر عمل کرنے کی ترغیب، کیوں کہ اس میں ہدایت، نور اور کامیابی ہے۔
  4. بندوں کے تئیں اللہ کی رحمت کہ اس نے مومنوں کے دلوں میں وہ (احساس و شعور) ودیعت کر رکھا ہے، جو انہیں ہلاکت خیز گناہوں میں مبتلا ہونے سے روکتا اور انہیں وعظ ونصیحت کرتا رہتا ہے۔
  5. اللہ نے اپنی رحمت کی بنیاد پر بندوں کے لیے ایسی رکاوٹیں پیدا کر رکھی ہیں، جو انہیں گناہوں میں مبتلا ہونے سے روکتی ہیں۔
  6. تعلیم کا ایک وسیلہ یہ بھی ہے کہ معنی و مفہوم کی وضاحت کے لیے مثال کے ذریعہ بات سمجھائی جائے۔