عن عقبة بن عامر رضي الله عنه مرفوعاً: «إن أحَقَّ الشُّروط أن تُوفُوا به: ما استحللتم به الفروج».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ شرطیں جن کے ذریعہ تم نے عورتوں کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے، پوری کی جانے کی سب سے زیادہ مستحق ہیں“۔
صحیح - متفق علیہ

شرح

نکاح کی طرف اقدام کرنے میں میاں بیوی کے اغراض و مقاصد ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ شرائط طے کرتا ہے، تاکہ وہ اس کو پورا کرے اور ان پر عمل کرے۔ ان شروط کے علاوہ جو عقدِ نکاح کے مقتضیات میں سے ہوتی ہیں۔ اس لیے کہ نکاح کی شرائط بہت ہی محترم ہوتی ہیں اور ان کا پورا کرنا لازمی ہوتا ہے، کیوں کہ ان کے ذریعے انسان شرمگاہ سے فائدہ اٹھانے کو حلال کرتا ہے۔ صاحبِ شریعت، حکمت والی دانا اور عادل ذات نے اسے پورا کرنے پر زور دیا۔ اس لیے کہ جو شرطیں سب سے زیادہ پوری کی جانے کے قابل ہیں وہ ایسی شرطیں ہے جن کے ذریعے انسان شرمگاہ کو حلال کیا جاتا ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. ان شرطوں کا پورا کرنا ضروری ہے، جو میاں بیوی میں سے ایک اپنے جیون ساتھی کے سامنے رکھے۔ جیسے عورت کی طرف سے مہر میں اضافے یا کسی مخصوص جگہ میں رہائش کی شرط اور شوہر کی جانب سے بکارت (کنوارے پن) اور نسب کے حفاظت کی شرط۔
  2. اس حدیث میں شرطوں کو پورا کرنے کا جو عموم پایا جاتا ہے، وہ اس جیسی حدیثوں کے ذریعے مقید ہوگا : [لا يحل لامرأة أن تسأل طلاق أختها]. یعنی کسی عورت کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنی بہن کی طلاق کا سوال کرے۔
  3. نکاح کی شرطوں کو پورا کرنے کی تاکید دیگر شرطوں کو پورا کرنے سے کہیں زیادہ ہے۔ کیوںکہ یہ شرطیں شرمگاہوں کو حلال کرنے کے مقابلے میں ہوا کرتی ہیں۔
  4. شوہر اور بیوی میں سے ہر ایک کے دوسرے پر جو حقوق ہیں، جیسے عورت کے نفقہ، استمتاع (جماع وغیرہ سے لطف اندوزی) اور رات گزارنے کے حقوق اور شوہر کے استمتاع کا حق، اس طرح کے حقوق کی کوئی مقدار متعین نہيں ہے، بلکہ اس سلسلہ میں اعتبار عرف کا ہوگا۔
  5. نکاح کے وقت رکھی جانے والی شرطوں کی دوقسمیں ہیں: (1)صحیح شرط: ایسی شرط جو عقد کے تقاضے کے خلاف نہ ہو اور میاں بیوی میں سے جس نے بھی رکھی ہو، صحیح نیت سے رکھی ہو۔ (2) باطل شرط : اسی شرط جو عقد کے تقاضے کے خلاف ہو۔ یہ اور اس طرح کی شرطوں میں معیار اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ فرمان ہے : ’’مسلمان اپنی شرطوں پرقائم ہوتے ہیں، مگر ایسی شرط جو کسی حلال کو حرام ٹھہرائے یا کسی حرام کو حلال کردے‘‘۔ یہاں یہ یاد رہے کہ اس بات سے کوئی فرق نہيں پڑتا کہ شرط عقد سے پہلے رکھی گئی ہے یا عقد کے ساتھ۔
مزید ۔ ۔ ۔