+ -

عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعاً: «لاَ يَفْرَك مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَة إِنْ كَرِه مِنْهَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْهَا آخَر»، أو قال: «غَيرُه».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :
’’کوئی مسلمان مرد کسی مسلمان عورت سے متنفر نہ ہو۔ اگر اسے اس کی کوئی خصلت بری لگتی ہے تو اس کی کوئی عادت اسے پسند بھی ہو گی‘‘۔ یا پھر آپ ﷺ نے ''آخر'' کے بجائے "غیرہ" (دوسری عادت) فرمایا۔

صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے شوہر کو بیوی سے ایسا بغض رکھنے سے منع کیا ہے، جو ظلم، ترک اور اعراض کی جانب لے جائے۔ کیوں کہ ہر انسان کے اندر فطری طور پر کمیاں موجود ہیں۔ لہذا اگر اس کی کوئی عادت ناپسند ہوگی، تو کوئی دوسری عادت پسند بھی ضرور ہوگی۔ ایسے میں جو عادت پسند ہو اس سے خوش ہو اور جو پسند نہ ہو اس پر صبر کرے۔ اس سے خوش گوار ماحول بنے گا اور ناپسندیدگی اس حد تک نہيں بڑھے گی کہ نوبت علاحدگی تک پہنچ جائے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی سواحلی تھائی آسامی السويدية الأمهرية القيرقيزية اليوروبا الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اس حدیث میں مومن کو عدل و انصاف سے کام لینے، بیوی کے ساتھ ہونے والے ہر تنازع میں عقل کو فیصل ماننے اور جذبات و وقتی انفعالات سے متاثر ہوکر کوئی کام نہ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
  2. ایک مومن کی شان یہ ہے کہ وہ اپنی بیوی سے اس طرح کا کلی بغض نہ رکھے کہ علاحدگی کی نوبت آ جائے۔ اسے ناپسند باتوں سے صرف نظر کرتے ہوئے ان باتوں پر دھیان دینا چاہیے جو پسند ہوں۔
  3. میاں بیوی کے درمیان حسن معاشرت کی ترغیب۔
  4. ایمان اچھے اخلاق سے آراستہ ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ مومن مرد اور مومن عورت حسن اخلاق سے عاری نہیں ہوتے۔ اگر ایمان ہے تو کچھ اچھی خصلتیں ضرور ہوں گی۔
مزید ۔ ۔ ۔