عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رضي الله عنه قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَضْحَى أَوْ فِطْرٍ إِلَى المُصَلَّى، فَمَرَّ عَلَى النِّسَاءِ، فَقَالَ:
«يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، تَصَدَّقْنَ، فَإِنِّي أُرِيتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ» فَقُلْنَ: وَبِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ، وَتَكْفُرْنَ العَشِيرَ، مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الحَازِمِ مِنْ إِحْدَاكُنَّ»، قُلْنَ: وَمَا نُقْصَانُ دِينِنَا وَعَقْلِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «أَلَيْسَ شَهَادَةُ المَرْأَةِ مِثْلَ نِصْفِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ» قُلْنَ: بَلَى، قَالَ: «فَذَلِكِ مِنْ نُقْصَانِ عَقْلِهَا، أَلَيْسَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ» قُلْنَ: بَلَى، قَالَ: «فَذَلِكِ مِنْ نُقْصَانِ دِينِهَا».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 304]
المزيــد ...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم عید الاضحی یا عید الفطر کے دن عید گاہ کی جانب نکلے اور اس دوران عورتوں کے پاس سے گزرے تو فرمایا:
"اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کیا کرو، کیوں کہ مجھے جہنم کے اندر تمھاری تعداد سب سے زیادہ دیکھائی گئى ہے"۔ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ایسا کیوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔ میں نے عقل اور دین میں ناقص ہونے کے باوجود تم (عورتوں) سے زیادہ کسی کو بھی ایک عقل مند اور تجربہ کار آدمی کے عقل کو ماؤف کردینے والا نہیں دیکھا"۔ عورتوں نے عرض کيا: اے اللہ کے رسول! ہمارے دین اور ہماری عقل کی کمی کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "کیا عورت کی گواہی مرد کی آدھی گواہی کے برابر نھیں ہے؟" انہوں نے کہا: جی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "یہی اس کی عقل کی کمی ہے۔ کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھ سکتی ہے نہ روزہ رکھ سکتی ہے؟" عورتوں نے کہا: جی ایسا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "یہی اس کے دین کی کمی ہے"۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 304]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم عید کے دن مصلی کی جانب نکلے۔ چوں کہ آپ نے عورتوں سے وعدہ کر رکھا تھا کہ انھیں الگ سے دین کی باتیں بتائيں گے، اس لیے اس دن وعدہ پورا کر دیا۔ اس درمیان آپ نے کہا : اے عورتو! تم صدقہ کیا کرو اور زیادہ سے زیادہ مغفرت طلب کیا کرو کہ یہ دونوں گناہوں کو مٹائے جانے کے دو عظیم ترین اسباب ہیں۔ کیوں کہ میں نے اسرا کی رات جہنم کے اندر تمھاری تعداد زیادہ دیکھی ہے۔
اتنا سننے کے بعد وہاں موجود ایک عقل و خرد کی مالک عورت نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! جہنم کے اندر ہماری تعداد زیادہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟
آپ نے جواب دیا : اس کی کئی وجوہات ہیں : تم بہ کثرت لعن طعن اور گالی گلوج کرتی ہو اور شوہر کے حق کا انکار کرتی ہو۔ پھر آپ نے ان کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا : میں عقل اور دین میں ناقص ہونے کے باوجود تم (عورتوں) سے زیادہ کسی کو بھی ایک عقل مند، دور اندیش اور ضبط کے مالک شخص کی عقل کو ماؤف کر دینے والا نہيں دیکھا۔
اس عورت نے عرض کیا : ہماری عقل اور ہمارے دین کی کمی کہاں سے عیاں ہوتی ہے؟
آپ نے کہا : جہاں تک عقل کی کمی کی بات ہے، تو دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہے۔ یہ عقل کی کمی ہوئی۔ جب کہ دین کی کمی اس طور پر سامنے آتی ہے کہ اس کے اعمال صالحہ نسبتا کم ہوتے ہیں۔ وہ اس طرح کہ حیض کی وجہ سے وہ کئی دنوں تک نماز نہیں ہوتی اور رمضان میں اس کے کئی روزے چھوٹ جاتے ہیں۔ لیکن یہاں یہ یاد رہے کہ حیض کی وجہ سے نماز اور روزہ چھوڑنے کی بنا پر عورت کو برا بھلا نہیں کہا جائے گا اور اس کی پکڑ بھی نہیں ہوگی۔ کیوں کہ یہ فطری چیز ہے۔ بالکل ویسے ہی، جیسے انسان فطری طور پر محب مال، جلد باز اور جاہل ہوا کرتا ہے۔