+ -

عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:
«لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 6114]
المزيــد ...

ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
”طاقتور وہ نہیں جو کسی کو پچھاڑ دیتا ہو، بلکہ طاقتور وہ ہے، جو غصّہ کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے“۔

صحیح - متفق علیہ

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ اصل قوت جسمانی قوت اور طاقت ور لوگوں کو پچھاڑ دینے کی قوت نہیں ہے۔ بلکہ اصل قوت والا انسان وہ ہے، جو غصہ کے وقت اپنے نفس سے لڑے اور اس پر غالب رہے۔ کیوں کہ یہ اپنے اوپر کنٹرول رکھنے اور شیطان پر حاوی ہونے کی دلیل ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الليتوانية الدرية الصربية الصومالية الكينياروندا الرومانية المجرية التشيكية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. غصہ کے وقت بردباری برتنے اور اپنے اوپر کنٹرول رکھنے کی فضیلت۔ یہ دراصل ان اعلی اقدار میں سے ہے، جن کی اسلام نے ترغیب دی ہے۔
  2. غصے کے وقت اپنے نفس سے لڑنا دشمن سے لڑنے سے زیادہ مشکل ہے۔
  3. اسلام نے دور جاہلیت کی قوت کے مفہوم کو اعلی اقدار اور بلند اخلاق میں بدل دیا۔ چنانچہ سب سے طاقت ور انسان وہ ہے، جو اپنے اوپر کنٹرول رکھے۔
  4. غصے سے دور رہنا چاہیے، کیوں کہ غصہ فرد اور سماج کے لیے ایک نقصان دہ چیز ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔