عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعاً: «ليس الشديد بالصُّرَعة، إنما الشديد الذي يملك نفسه عند الغضب».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”طاقتور وہ نہیں جو پہلوان ہو بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصّہ کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے“۔
صحیح - متفق علیہ

شرح

حقیقی قوت عضلات اور جسم کی قوت نہیں ہے اور نہ ہی وہ شخص طاقتور ہوتا ہے جو لوگوں کو ہمیشہ پچھاڑ دے۔ بلکہ حقیقی طاقت ور تو وہ ہے جو غصے کی شدت میں اپنے نفس کے ساتھ مجاہدہ کرکے اسے قابو کرلے۔ کیونکہ یہ اس کے اپنے نفس پر کنڑول اور شیطان پر غلبے کی دلیل ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. حلم و بردباری کی فضیلت۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ’’اورجب بھی وہ غصہ ہوتے ہیں، معاف کردیتے ہیں۔‘‘
  2. غصہ کے وقت اپنے نفس سے لڑنا دشمن سے لڑنے سے زیادہ سخت ہوتا ہے۔
  3. اسلام کا جاہلی طاقت کےتصور کو ایسے مہذب اخلاق میں تبدیل کرنا، جو ایک ممتاز مسلم شخصیت کی تعمیر کرتی ہے۔ اسلام کی نظر میں سب سے طاقت ور انسان وہ ہے، جو اپنے نفس کو قابو میں رکھے اور اسے شہوتوں سے دور رکھے۔
  4. غصے کے جسمانی، نفسیاتی اور سماجی نقصانات کے مد نظر اس سے دور رہنے کا واجب ہونا۔
  5. غصہ ایک انسانی صفت ہے، جو چند امور کے ذریعہ دور ہوجاتی ہے، جن میں سے ایک اپنے نفس کو قابو میں رکھنا ہے ۔
مزید ۔ ۔ ۔