+ -

عن ابن عباس رضي الله عنهما قال:
جاءَ رجُلُ إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسولَ اللهِ، إن أحدنا يجدُ في نفسِهِ -يُعرِّضُ بالشَّيءِ- لأَن يكونَ حُمَمَةً أحَبُّ إليه من أن يتكلَّم بِهِ، فقال: «اللهُ أكبرُ، اللهُ أكبرُ، الحمدُ لله الذي ردَّ كيدَه إلى الوسوسَةِ».

[صحيح] - [رواه أبو داود والنسائي في الكبرى] - [سنن أبي داود: 5112]
المزيــد ...

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں:
ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! ہمارے دل میں کچھ خیالات آتے ہیں۔ -وہ اشارے کنایے میں بات کر رہا تھا- ان خیالات کو زبان پر لانے کی بجائے کوئلہ ہو جانا اسے زیادہ پسند ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ساری تعریف اس اللہ کی، جس نے اس (ابلیس) کے مکر کو وسوسے کی طرف پھیر دیا۔“

صحیح - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔

شرح

ایک شخص اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے کسی کے دل میں کوئی ایسا خیال آتا ہے، جسے زبان پر لانا اس قدر سنگین محسوس ہوتا ہے کہ اسے زبان پر لانے کی بجائے اسے راکھ ہوجانا زیادہ پسند ہوتا ہے۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ اللہ اکبر کہا اور اللہ کی حمد وثنا بیان کی کہ اس نے شیطانی سازش کو محض وسوسہ میں تبدیل کر دیا۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان ترکی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی ویتنامی ہاؤسا مليالم تلگو سواحلی بورمی تھائی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الليتوانية الدرية الصربية الصومالية الطاجيكية الكينياروندا الرومانية التشيكية المالاجاشية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اس حدیث میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ شیطان مؤمنوں کی گھات میں رہتا ہے، تاکہ انہیں ایمان سے کفر کی طرف پھیر دے۔
  2. اہل ایمان کے سامنے شیطان کی کمزوری کا بیان کہ اہل ایمان کو شیطان صرف وسوسہ میں ہی ڈال سکتا ہے۔
  3. مومن کو چاہیے کہ شیطانی وسوسوں سے اعراض برتے اور انہیں اپنے ذہن ودل سے دور رکھے۔
  4. پسندیدہ چیز پر اللہ اکبر کہنا، اس پر تعجب کا اظہار کرنا یا اسی قسم کا دیگر رد عمل ظاہر کرنا مشروع ہے۔
  5. ہر مشکل امر سے متعلق عالم سے سوال کرنا مشروع ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔