+ -

عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«يَأْتِي الشَّيْطَانُ أَحَدَكُمْ فَيَقُولُ: مَنْ خَلَقَ كَذَا؟ مَنْ خَلَقَ كَذَا؟ حَتَّى يَقُولَ: مَنْ خَلَقَ رَبَّكَ؟ فَإِذَا بَلَغَهُ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللهِ وَلْيَنْتَهِ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 3276]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے اور اس سے کہتا ہے: یہ کس نے پیدا کیا؟ وہ کس نے پیدا کیا؟ حتی کہ سوال کرنے لگتا ہے کہ تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ لہٰذا جب نوبت یہاں تک آپہنچے تو اسے اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرنا چاہیے اور اس شیطانی خیال کو ترک کر دینا چاہیے"۔

صحیح - متفق علیہ

شرح

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں ان سوالات کا کارگر علاج بیان فرمایا ہے جن کے ذریعہ شیطان مؤمن کو وسوسہ میں مبتلا کرتا ہے۔ شیطان وسوسہ ڈالتا ہے کہ یہ کس نے پیدا کیا؟ وہ کس نے پیدا کیا؟ آسمان کس نے بنایا؟ زمین کس نے تخلیق کی؟ ایسے میں مؤمن اپنے دین، فطرت اور عقل کی روشنی میں ان وسوسوں کا جواب دیتے ہوئے کہتا ہے کہ ان سب کو اللہ نے پیدا کیا ہے۔ لیکن شیطان انہی وسوسوں پر بس نہیں کرتا، بلکہ ایک کے بعد دوسرا سوال لاتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اس سوال تک پہنچ جاتا ہے کہ تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ ایسی صورت میں مؤمن کو چاہیے کہ ان وسوسوں کا مقابلہ تین چیزوں کے ذریعے کرے :
اللہ پر ایمان کے ذریعے،
شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرکے
اور وسوسوں کے پیچھے بھاگنے سے اپنے آپ کو روک کر۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان ترکی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی ویتنامی ہاؤسا مليالم تلگو سواحلی بورمی تھائی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية القيرقيزية النيبالية اليوروبا الليتوانية الدرية الصربية الصومالية الطاجيكية الكينياروندا الرومانية التشيكية المالاجاشية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. شیطانی وسوسوں سے اعراض کرنا چاہیے اور ان میں غور وفکر نہیں کرنا چاہیے، بلکہ اللہ تعالی کی طرف رجوع کرکے ان وسوسوں کو دور کرنا چاہیے۔
  2. شریعت کے خلاف جو بھی وسوسے انسان کے دل میں پیدا ہوتے ہیں، وہ شیطانی کی طرف سے ہوتے ہیں۔
  3. اللہ کی ذات میں غور وفکر کرنے کی ممانعت آئی ہے اور اللہ کی مخلوقات اور اس کی نشانیوں میں غور وفکر کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔