عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قال:
جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوهُ: إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ: «وَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ؟» قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: «ذَاكَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 132]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں:
اللہ کے نبی ﷺ کے چند صحابہ حاضر ہوئے اور آپ سے دریافت کیا: ہم اپنے دلوں میں ایسی چیزیں محسوس کرتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو زبان پر لانا بہت سنگین سمجھتا ہے۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ’’کیا تم نے واقعی اپنے دلوں میں ایسا محسوس کیا ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں! آپ نے فرمایا: ’’یہی صریح ایمان ہے۔‘‘
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 132]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنے دلوں میں جو ناگوار باتیں پاتے تھے، جن کی قباحت اور شناعت کے سبب انہیں زبان پرلانا بہت سنگین سمجھتے تھے، ان کے بارے میں آپ سے دریافت کیا۔ چنانچہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا : یہ احساس جو تم اپنے دلوں میں پاتے ہو، وہی صریح ایمان و یقین ہے، جو تمہیں شیطانی وسوسے سے اپنی حفاظت کرنے اور اسے زبان پر نہ لانے اور اسے سنگین سمجھنے پر آمادہ کرتا ہے اور اسی کی وجہ سے شیطان تمہارے دل پر حاوی نہیں ہو پاتا ہے، برخلاف اس شخص کے جس کے دل پر شیطان حاوی ہوجاتا ہے اور وہ اپنے دل کے اندر شیطان سے لڑنے کے طاقت نہيں پاتا۔