+ -

عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
«مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا ‌لَمْ ‌يَرَحْ ‌رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا تُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا».

[صحيح] - [رواه البخاري] - [صحيح البخاري: 3166]
المزيــد ...

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :
"جس نے کسی معاہد کو قتل کیا، وہ جنت کی بو تک نہیں پائے گا، جب کہ اس کی بو چالیس سال کی مسافت سے مل جاتی ہے۔"

[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح البخاري - 3166]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اس شخص کو بڑی سخت وعید سنا رہے ہیں، جس نے کسى ایسے کافر کو جس کا مسلمانوں کے ساتھ معاہدہ ہو قتل کیا۔ وعید یہ ہے کہ وہ جنت کی بو تک نہیں پائے گا، جب کہ اس کی بو چالیس سال کی مسافت تک جاتی ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية الموري ภาษามาลากาซี اطالوی คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา الولوف ภาษาอาเซอร์ไบจาน الأوكرانية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. معاہد، ذمی اور امن لے کر دارالاسلام میں داخل ہونے والے غیر مسلم کا قتل حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
  2. معاہد اپنے ملک میں رہنے والے ایسے غیر مسلم کو کہتے ہیں، جس سے اس بات کا عہد و پیمان ہو چکا ہو کہ وہ مسلمانوں سے جنگ نہیں کرے گا اور مسلمان بھی اس سے جنگ نہیں کريں گے۔ ذمی ایسے غیر مسلم کو کہتے ہیں جو مسلم ملک میں رہتا ہو اور جزیہ ادا کرتا ہو۔ جب کہ مستامن ایسے غیر مسلم کو کہتے ہیں جو عہد و امان کے ساتھ متعینہ وقت تک کے لیے مسلم ملک میں داخل ہو۔
  3. اس حدیث میں غیر مسلموں سے کيے گئے وعدے کو توڑنے سے خبردار کیا گیا ہے۔