عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من قَتَلَ مُعَاهَدًا لم يَرَحْ رَائحَةَ الجنة، وإن رِيْحَهَا تُوجَدُ من مَسِيرَة أربعين عامًا».
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...

عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "جس نے کسی معاہد کو قتل کیا، وہ جنت کی بو تک نہیں پائے گا، جب کہ اس کی بو چالیس سال کی مسافت کے برابر کی دوری سے محسوس کی جاتی ہے"۔
صحیح - اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

شرح

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس نے کسی معاہد یعنی اسلامی سرزمین میں کسی عہد و امان کے ساتھ داخل ہونے والے شخص یا کسی ذمی کافر کا ناحق قتل کر دیا، وہ جنت کی بو تک نہیں پائے گا، جب کہ اس کی بو چالیس سال کی مسافت کے برابر کی دوری سے محسوس کی جاتی ہے۔ یہ حدیث اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ اس طرح کا آدمی جنت سے کتنا دور ہوگا۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اسلام معاہدین اور ذمیوں کے خون کے تحفظ کا کس قدر حریص ہے اور ساتھ ہی یہ کہ ان کا ناحق قتل کبیرہ گناہ ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. معاہد کا قتل حرام اور کبیرہ گناہ ہے، کیوںکہ ظاہر حدیث کا مقتضا یہ ہے کہ ایسا آدمی جنت میں داخل ہونے کی سعادت سے محروم ہو جاتا ہےـ
  2. اس حدیث کی بعض روایتوں میں آیا ہے کہ وہ قتل بنا کسی جرم کے اور ناحق ہوا ہو۔ یہ قید شریعت کے عام قواعد سے بھی ثابت ہےـ
  3. عہد کو پورا کرنا واجب ہےـ
  4. اس بات کا ثبوت کہ جنت کی خوشبو ہوتی ہےـ
  5. جنت کی خوشبو بہت دور سے محسوس کی جاتی ہےـ