عن أبي موسى الأشعري رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «تعاهدوا هَذَا القُرْآنَ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَهُوَ أشَدُّ تَفَلُّتاً مِنَ الإبلِ فِي عُقُلِهَا». .
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

ابوموسی اشعری رضي اللہ عنہ سے روايت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”اس قرآن کی حفاظت (دیکھ بھال) کرو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہ قرآن لوگوں کے سینوں سے نکل جانے میں اس اونٹ سے زیادہ تیز ہے جو رسی میں بندھا ہوا ہو“۔
صحیح - متفق علیہ

شرح

”تعاھدوا القرآن"c2">“ کا مطلب ہے قرآن کے پڑھنے کی پابندی کرو اور ہمیشہ اس کی تلاوت کرتے رہو، ”فوالذي نفس محمد بيدہ لھو أشد تفلتا"c2">“ میں تَفَلُّتاً کا معنی ہے نکل جانا (جلدي بھول جانا) ”من الإبل في عقلھا“ عقل عقال کی جمع ہے اس رسی کو کہتے ہيں جس سے اونٹ کے اگلے پير کے درمیانی حصے کو باندھ ديا جاتا ہے (تاکہ وہ اٹھ نہ سکے)۔ سينے ميں محفوظ قرآن کی تشبيہ بھاگنے والے اس اونٹ سے دی گئی ہے جو مضبوطی کے ساتھ بندھا ہوا ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے لطف و کرم سے انھیں اس عظیم نعمت سے نوازا ہے، لھٰذا انہيں چاہيے کہ اس کے حفظ کا خیال رکھيں اور اس کی پابندی کریں۔ چنانچہ اس کا ايک حصہ متعين کرکے روزانہ اس کی تلاوت کرتے رہيں تاکہ اسے بھوليں نہ، ليکن اگر کوئی طبعی طور پر بھول جائے تو کوئی مضايقہ نہيں، مگر جسے اللہ نے حفظ قرآن کی نعمت سے نوازا اور اس کے بعد اس نے سستی و کاہلی برتی اور قرآن کو بھلا ديا تو اس کے متعلق عقوبت کا خدشہ ہے۔ اس ليے ہميں چاہيے کہ ہم قرآن کی بلا ناغہ تلاوت کرتے رہيں تاکہ وہ ہمارے سينوں ميں باقی رہے، نيز اس کے احکامات پر عمل کرتے رہيں کیوں کہ کسی چيز پر عمل کرنا اس کے ياد رکھنے اور اس کے باقی رہنے کا باعث ہوتا ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. قرآن کو پابندی سے پڑھنے اور اس کا مذاکرہ کرنے کی ترغیب۔
  2. حافظ قرآن اگر برابر تلاوت کی پابندی کرتا ہے، تو قرآن اس کے دل میں محفوظ ہو جاتا ہے، ورنہ قرآن اس کے سینے سے رخصت ہو جاتا ہے اور وہ اسے بھول جاتا ہے، کیوںکہ قرآن اونٹ سے بھی زیادہ تیز بھاگ نکلنے والا ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔