عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: بينما نحن في سفرٍ مع النبيِّ صلى الله عليه وسلم إذ جاء رجلٌ على رَاحِلةٍ له، فجعلَ يَصرِفُ بصرَه يمينًا وشمالًا، فقال رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : "من كان معه فَضْلُ ظَهرٍ فَليَعُدْ به على من لا ظَهرَ له، ومن كان له فضلٌ من زادٍ، فَليَعُدْ به على من لا زادَ له"، فذكرَ من أصنافِ المالِ ما ذكر حتى رأينا أنه لا حقَّ لأحدٍ منَّا في فضلٍ.
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک وقت ہم سفر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے کہ ایک شخص اپنی سواری پر سوار ہوکر آیا اور دائیں بائیں اپنی نگاہ پھیرنے لگا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس کے پاس ضرورت سے زائد کوئی سواری ہو تو چاہیے کہ اسے وہ ایسے شخص کو دے دے جس کے پاس سواری نہ ہو، اور جس کے پاس ضرورت سے زائد توشہ ہو تو چاہیے کہ اسے وہ ایسے شخص کو دے دے جس کے پاس توشہ نہ ہو“۔ اس طرح آپ نے مختلف قسم کے مالوں کا ذکر فرمایا، یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ ہم میں سے کسی شخص کا زائد از ضرورت چیز میں کوئی حق نہیں ہے۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ اتنے میں ایک شخص اپنی اونٹنی پر سوار ہوکر آیا اور دائیں بائیں دیکھنے لگا تاکہ کوئی چیز پائے اور اس کے ذریعہ اپنی ضرورت پوری کر سکے۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: جس کے پاس ضرورت سے زائد کوئی سواری ہو تو اسے وہ ایسے شخص کو دے دینا چاہیے جس کے پاس سواری نہ ہو، اور جس کے پاس ضرورت سے زائد کھانا ہو تو اسے وہ ایسے شخص کو دے دینا چاہیے جس کے پاس کھانا نہ ہو۔ راوی کا بیان ہے کہ: یہاں تک کہ ہمیں گمان ہوا کہ ہم میں سےکسی کو اس کی ضرورت سے زائد چیز کا کوئی حق نہیں ہے۔