عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعًا: «بينما رجل يمشي في حُلَّةٍ تُعْجِبُهُ نَفْسُهُ، مُرَجِّلٌ رأسه، يَخْتَالُ في مَشْيَتهِ، إذ خَسَفَ اللهُ به، فهو يَتَجَلْجَلُ في الأرض إلى يوم القيامة".
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”(بنی اسرائیل میں) ایک شخص ایک جوڑا پہن کر کبر و غرور میں سر مست ، سر کے بالوں میں کنگھی کیے ہوئے اکڑ کر اتراتا ہوا جا رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے زمین میں دھنسا دیا۔ اب وہ قیامت تک اس میں دھنستا رہے گا“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
نبی ﷺ نے بتایا کہ ایک آدمی خوب صورت لباس میں ملبوس بالوں کو سنوارے ہوئے متکبرانہ انداز میں چل رہا تھا کہ اللہ نے اسے زمین میں دھنسا دیا۔ چنانچہ زمین اس کے لیے پھٹ گئی، وہ اس میں گھس گیا اور آنکھوں سے اوجھل ہو گیا۔ چنانچہ قیامت تک وہ اس میں دھنستا رہے گا؛ کیوں کہ اس نے کبر و غرور اور گھمنڈ کیا تو اسے دھنسا دیا گیا۔ آپ کے فرمان: ”وہ قیامت تک اس میں دھنستا رہے گا“ کا ایک مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ دنیون زندگی کی طرح زندہ حالت میں دھنستا رہے گا، اسی طرح قیامت تک عذاب دیا جاتا رہےگا، زمین کے اندر زندہ حالت میں عذاب ک سامنا کرتا رہے گا اور زندوں کی طرح اس کا دکھ جھیلتا رہے گا۔ دوسرا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ جب وہ زمین کے اندر چلا گیا، تو مرگیا، جیسا کہ اللہ عزّ وجلّ کی عام سنت ہے۔ لیکن وہ مرنے کے باوجودزمین میں دھنستا رہے گا اور اس کا یہ دھنسنا عالم برزخ کا ایک حصہ ہے، جس کی کیفیت ہم نہیں جانتے۔ بلکہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کی یہ اس کے عمل کا بدلہ ہے۔ العیاذ باللہ!