عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ما نقصت صدقة من مال، وما زاد الله عبدا بعفو إلا عزا، وما تواضع أحد لله إلا رفعه الله عز وجل »
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا اور بندے کے معاف کردینے سے اللہ تعالیٰ اس کی عزت مزید بڑھا دیتا ہے اور جو آدمی اللہ کے لیے عاجزی اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالی اسے بلندیوں سے نوازتا ہے“۔
صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

”صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا "c2">“ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب صدقہ نکالا جائے تو اس سے مال گھٹتا نہیں بلکہ بڑھتا ہے، اس میں برکت ہوتی ہے، مصیبتیں دور ہوتی ہیں۔ مال کی زیادتی یا تو عدد کے لحاظ سے ہوگی، بایں طور کہ اللہ تعالیٰ بندے کے لیے رزق کے دروازے کھولے گا یا کیفیت کے اعتبار سے زیادتی ہوگی، بایں طور کہ اللہ تعالیٰ اس میں برکت ڈال دے گا اور وہ برکت صدقہ کیے گیے مال سے زیادہ ہوگی۔ ”اور بندے کے معاف کردینے سے اللہ تعالیٰ اس کی عزت مزید بڑھا دیتا ہے"c2">“ کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص معاف کرنے اور انتقام نہ لینے میں مشہور ہو، لوگوں کے دلوں میں اس کی بڑائی بیٹھے گی اور دنیا و آخرت میں اس کی عزت، احترام اور ترقی میں اضافہ ہوگا۔ ”اور جو آدمی اللہ کے لیے عاجزی اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالی اسے بلندیوں سے نوازتا ہے“ اس کا مطلب ہے کہ جو شخص اللہ تعالی کے روبرو فروتنی اور عاجزی اختیار کرے اور لوگوں کے حق میں نرم پہلو اختیار کرے اور مسلمانوں کے لیے نرمی کا اظہار کرے، تو بے شک ان صفات کے حامل شخص کو دنیا میں سربلندی، لوگوں کے دلوں میں محبت اور جنت میں بلند درجات حاصل ہوتے ہیں۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جرمنی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية الدرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. صدقہ کرنے کی ترغیب۔
  2. صدقہ مال کی حفاظت، اس میں زیادتی اور برکت کا سبب ہے۔
  3. مال میں زیادتی کبھی معنوی طور پر ہوتی ہے، مثلا اللہ کا کسی کے لیے رزق کے دروازوں کو کھول دینا اور کبھی حسی طور پر ہوتی ہے، مثلا اللہ مال میں برکت ڈال دے اور وہ صدقہ کے طور پر نکالے ہوئے مال سے زیادہ ہو جائے۔
  4. برا کرنے والے کے لیے معافی کی ترغیب۔
  5. فروتنی و عاجزی کی ترغیب۔
  6. تواضع اختیارکرنا ذلت کی بات نہیں ہے، جیسا کہ بعض لوگوں کا تصور ہے،بلکہ یہ عزّت کا سبب ہے، جیساکہ اس کے بارے میں نبیﷺ نے بتایا ہے۔
  7. تواضع کی یہ فضیلت اس شخص کے لیے ہے، جو اللہ کے لیے تواضع اختیار کرے، دکھاوے کے طور پر نہیں۔ کیوں کہ حدیث میں ہے : ’’جوشخص اللہ کے لیے تواضع اختیار کرے‘‘۔
  8. عزت و سربلندی اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ جسے چاہتا ہے اس سے سرفراز کرتا ہے، جب اس کے اسباب پائے جائیں۔
مزید ۔ ۔ ۔