عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا سَيُكَلِّمُهُ اللهُ، لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ، فَيَنْظُرُ أَيْمَنَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا مَا قَدَّمَ، وَيَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا مَا قَدَّمَ، وَيَنْظُرُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَا يَرَى إِلَّا النَّارَ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ، فَاتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 1016]
المزيــد ...
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’عنقریب تم میں سے ہر شخص سے اس کا رب اس حال میں کلام فرمائے گا کہ آدمی اور اس کے رب کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا۔ آدمی اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو اسے آگے بھیجے ہوئے عمل ہی نظر آئیں گے، اپنی بائیں جانب دیکھے گا تو ادھر بھی اپنے آگے بھیجے ہوئے عمل ہی دیکھے گا اور اپنے سامنے دیکھے گا تو سامنے اسے جہنم کی آگ کے سوا کچھ نظر نہیں آئے گا۔ چنانچہ تم آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا (صدقے کرنے) کے ذریعے ہی سے ہو۔‘‘
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 1016]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ قیامت کے دن ہر مومن اللہ تعالی کے سامنے اکیلا کھڑا ہوگا اور اللہ اس سے بلاواسطہ بات کرے گا۔ دونوں کے درمیان بات کا ترجمہ کرنے کے لیے کوئی ترجمان نہيں ہوگا۔ وہ گھبراہٹ کے عالم میں دائيں بائيں دیکھے گا کہ شاید جہنم سے، جو اس کے سامنے موجود ہے، بھاگنے کا کوئی راستہ مل جائے۔ لیکن دائیں دیکھے گا تو اسے اپنے آگے بھیجے ہوئے اچھے اعمال کے سوا کچھ نظر نہيں آئے گا۔ بائیں دیکھے گا تو اسے اپنے آگے بھیجے ہوئے برے اعمال کے سوا کچھ نظر نہيں آئے گا۔ جب کہ آگے دیکھے گا، تو جہنم نظر آئے گی، جس سے وہ بچ کر نکل نہيں سکے گا، کیوں کہ اسے صراط سے گزرنا ہی پڑے گا۔ بعد ازاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اپنے اور جہنم کے بیچ صدقہ اور نیکی کے کام کو آڑ بنا لو۔ یہ چاہے کسی معمولی چيز، جیسے آدھی کھجور کا صدقہ کرکے ہی کیوں نہ ہو۔