عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضي الله عنه:
أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللهِ، ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ، قَالَ: «أَوَلَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللهُ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ؟ إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وَنَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ، وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيَأتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ وَيَكُونُ لَهُ فِيهَا أَجْرٌ؟ قَالَ: «أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَكَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ؟ فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلَالِ كَانَ لَهُ أَجْرٌ».
[صحيح] - [رواه مسلم] - [صحيح مسلم: 1006]
المزيــد ...
ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں:
اللہ کے نبی ﷺ کے بعض صحابہ نے آپ ﷺ سے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! دولت مند لوگ کہیں (زیادہ) اجر لے گئے۔ وہ نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں، وہ روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں، (اس پر مزید) وہ اپنے بچے ہوئے مال میں سے صدقہ و خیرات کر لیتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ” کیا اللہ نے تمھیں صدقہ کرنے کو کچھ نہيں دیا ہے؟ بے شک ہر بار سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، ہر بار اللہ أکبر کہنا صدقہ ہے، ہر بار الحمد للہ کہنا صدقہ ہے اور ہر بار لاالہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے، برائی سے منع کرنا صدقہ ہے، اور تم میں سے کسی کا اپنی بیوی سے صحبت کرنا بھی صدقہ ہے“۔ لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سےایک شخص اپنی شہوت پوری کرتا ہے، کیا اس میں بھی اسے اجر ملتا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا : ”بھلا بتلاؤ! اگر وہ اسے حرام جگہ سے پوری کرے، تو اسے گناہ ہوگا؟ اسی طرح جب وہ اسے حلال طریقے سے پوری کرے گا، تو اسے اجر ملے گا۔“
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔] - [صحيح مسلم - 1006]
بعض نادار صحابہ نے اللہ کے رسول ﷺ کے سامنے اپنی تنگ دستی، غربت اور اپنے اہل ثروت بھائیوں کی طرح مال صدقہ کرکے بڑا اجر و ثواب حاصل نہ کر پانے اور نیکی کے کاموں میں ان کے پہلو میں کھڑے نہ پو پانے کی شکایت کی اور کہا کہ ہم نماز پڑھتے ہیں تو وہ بھی نماز پڑھتے ہيں، ہم روزہ رکھتے ہيں تو وہ بھی روزہ رکھتے ہيں، لیکن اس کے ساتھ ہی وہ اپنے زائد مال میں سے صدقہ کر کے ہم سے آگے بڑھ جاتے ہيں اور ہمارے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ ہوتا نہیں ہے۔ لہذا اللہ کے رسول ﷺ نے ان کو صدقے کی کچھ ایسی شکلیں بتا دیں، جو وہ کر سکتے تھے۔ فرمایا : کیا اللہ نے تمھارے لیے صدقہ کرنے کی راہیں نکال نہيں رکھی ہیں؟ "سبحان اللہ" کا ورد کرنا تمھارے لیے صدقے کا اجر و ثواب رکھتا ہے، "اللہ اکبر" کہنا تمھارے لیے صدقہ ہے، "الحمد للہ" کہنا صدقہ ہے، "لا الہ الا اللہ" کہنا صدقہ ہے، بھلائی کا حکم دینا صدقہ ہے، برائی سے روکنا صدقہ ہے، بلکہ اپنی اہلیہ سے ہم بستری کرنا بھی صدقہ ہے۔ صحابہ کو بڑا تعجب ہوا۔ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول! ہمیں شہوت پوری کرنے کا بھی اجر و ثواب ملے گا؟ فرمایا : اچھا یہ بتاؤ کہ شہوت اگر وہ حرام جگہ سے پوری کرے، مثلا زنا وغیرہ میں ملوث ہو جائے، تو اسے گناہ ہوگا یا نہیں؟ بس اسی طرح اگر وہ شہوت حلال جگہ سے پوری کرتا ہے، تو اسے اجر و ثواب ملنا ہی چاہیے۔