+ -

عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى المَاشِي، وَالمَاشِي عَلَى القَاعِدِ، وَالقَلِيلُ عَلَى الكَثِيرِ». وَلِلبُخَارِي: «يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الكَبِيرِ، وَالمَارُّ عَلَى القَاعِدِ، وَالقَلِيلُ عَلَى الكَثِيرِ».

[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 6232]
المزيــد ...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
"سوار پیدل چلنے والے کو، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور کم تعداد والے زیادہ تعداد والوں کو سلام کريں۔"

[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 6232]

شرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک دوسرے کو سلام کرنے کے آداب سکھائے ہیں۔"السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ" آپ نے بتایا ہے کہ چھوٹا بڑے کو سلام کرے، سوار پیدل کو سلام کرے، پیدل بیٹھے ہوئے کو سلام کرے اور کم تعداد زیادہ تعداد کو سلام کرے۔

ترجمہ: انگریزی زبان اسپینی انڈونیشیائی زبان ایغور بنگالی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان بوسنیائی زبان سنہالی ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ویتنامی تجالوج کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تھائی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية الهولندية الغوجاراتية ภาษาคีร์กีซ النيبالية ภาษาโยรูบา الليتوانية الدرية الصربية الصومالية คำแปลภาษากินยาร์วันดา الرومانية التشيكية ภาษามาลากาซี คำแปลภาษาโอโรโม ภาษากันนาดา
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. اس حدیث میں بتائے گئے طریقے کے مطابق ہی سلام کرنا مستحب ہے۔ لیکن معاملہ اگر بر عکس ہو جائے، یعنی پیدل سوار کو سلام کر دے، تو جائز ہے۔ لیکن یہ خلاف اولی و افضل ہے۔
  2. اس حدیث میں بتائے گئے طریقے کے مطابق سلام کرنا باہمی الفت و محبت کا سبب ہے۔
  3. جب لوگ اس حدیث میں دی گئی رہنمائیوں کے مطابق برابر ہوں، تو سلام کرنے میں پہل کرنے والا شخص بہتر شخص ہوگا۔
  4. اس شریعت کا کمال ہے کہ اس نے لوگوں کی ضرورت کی تمام چيزیں بیان کر دی ہیں۔
  5. سلام کے آداب سکھلانا اورہر حق والے کو اس کا حق دینا۔