عن مَرْثَد الغَنَويّ رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال:«لا تصلُّوا إلى القُبُور، ولا تجلِسُوا عليها».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”نہ قبروں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھو اور نہ ان پر بیٹھو“۔
صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

نبی ﷺ نے قبروں کی طرف رُخ کر کے نماز پڑھنے سے منع فرمایا بایں طور کہ قبر نمازی کے سامنے ہو اور اسی طرح آپ ﷺ نے قبر پر بیٹھنے سے بھی منع کیا۔ اس ممانعت میں قبر پر پاؤں رکھ کر اس کی اہانت کرنا اور اس پر قضائے حاجت کرنا بھی شامل ہے۔ یہ سب کچھ کرنا حرام ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور کردی ہاؤسا پرتگالی مليالم تلگو سواحلی تمل بورمی تھائی جاپانی پشتو آسامی الباني السويدية الأمهرية
ترجمہ دیکھیں

حدیث کے کچھ فوائد

  1. قبروں کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کی ممانعت اس طور سے کہ مقبرہ نمازی کے سامنے ہو۔ دراصل نہی منہی عنہ کے فساد کا متقاضی ہے۔
  2. شرک تک پہنچانے والے تمام دروازوں کا بند کرنا۔
  3. قبروں پربیٹھنے کی ممانعت، کیوںکہ اس میں ایک طرح سے قبر میں مدفون شخص کی اہانت و تذلیل ہے۔
  4. قبروں کے بارے میں غلو اور ان کی اہانت دونوں سے منع کیا گیا ہے۔ کیوں کہ قبر کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے میں قبر کی تعظیم اور غلو ہے اور اس پر بیٹھنا اس کی اہانت کا سبب ہے۔ اس طرح اسلام نے قبر کے بارے میں غلو اور اس کی اہانت دونوں سے منع فرما دیا ہے۔ نہ افراط کی گنجائش ہے،نہ تفریط کی۔
  5. مسلمان کا احترام اس کی موت کے بعد بھی باقی رہتاہے۔ اس کی تائید آپﷺکے اس فرمان سے ہوتی ہے: "كسر عظم الميت كَكَسره حيًا". ’’میّت کی ہڈی کو توڑنا اسے زندہ حالت میں توڑنے کی طرح ہے۔‘‘ اس سے یہ مسئلہ نکلتا ہے کہ جو لوگ انسانوں کے اعضا کو ان کی وفات کے بعد کاٹتے ہیں وہ غلط کرتے ہیں، کیوں کہ یہ ایک طرح سے ان کی توہین کرنا اور ان کو تکلیف دینا ہے۔ اسی لیے فقہا نے اس بات کی صراحت کی ہے کہ میت کے کسی عضو کا کاٹنا حرام ہے،اگرچہ وہ اس کی وصیت کرگیا ہو، کیوں کہ اس کو اپنے نفس کے بارے میں تصرّف کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
  6. قبر پر ٹیک لگانا جائز ہے۔ دراصل یہ قبر پر بیٹھنا نہیں ہے۔ لیکن اگر اسے عُرف عام میں میت کی اہانت سمجھا جائے، تو ٹیک لگانا بھی مناسب نہیں ہے، کیوں کہ اصل اعتبار صورت کا ہے اور جب یہ صورت لوگوں کے عرف میں اہانت سمجھی جائے، تو اگرچہ یہ مباح ہے، لیکن اس سے بچنا ہی مناسب ہے۔
مزید ۔ ۔ ۔